بیت الخلاء کے آداب
وعن انس بن مالك رضى الله عنه ، قال : كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء ، قال : اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء کی طرف جاتے تو یہ دعا پڑھتے : اللهم إني أعوذبك من الخبث والخبائث ”اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں خبیث جنوں اور جنیوں سے ۔ “ انہوں نے اس پر اتفاق کیا ہے ۔ اور لفظ بخاری کے ہیں ۔
فوائد :
➊ بیت الخلاء میں داخل ہونے سے قبل دعا پڑھنا سنت ہے ۔
➌ دعا میں جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہنے کا مطالبہ ہوتا ہے کیونکہ جنات گندی جگہوں پر بسیرا کرتے ہیں ۔
➌ بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا پڑھنے سے آدمی جنات و شیاطین کی شرارت سے بچا رہتا ہے جن مونث ہوں یا مذکر دونوں یکساں طور پر ضرر رساں ہوتے ہیں ۔
➍ لفظ اللهم سے دعا مانگنا جائز ہے دعا قبول ہوتی ہے ۔
➎ اسلام کا نظامِ تعلیم غیر محسوس انداز کا حامل ہے ۔ بیت الخلاء جاتے وقت دعا پڑھنا ، فراغت کے وقت دعا پڑھنا مسجد میں داخل ہوتے وقت دعا پڑھنا ، مسجد سے نکلتے وقت دعا پڑھنا وغیرہ وغیرہ یہ جتنی بھی دعائیں ہیں ذکر الہی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ یعنی مومن بندہ دن رات میں ذکر الہٰی میں مصروف رہتا ہے ۔ اسلام کا مقصد یہ ہے کہ غیر محسوس انداز سے انسان کو ذکر باری تعالیٰ سے منسلک رکھا جائے ۔
بول و براز کے وقت آمنے سامنے بیٹھنا اور ساتھ ساتھ باتیں کرنا

——————
وعن جابر بن عبدالله رضي الله عنهما ، قال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا تغوط الرجلان فليوار كل منهما عن صاحبه ولا يتحدنا على طوفهما فإن الله يمقت على ذلك
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب دو شخص قضائے حاجت کریں ، تو دونوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھی سے چھپ کر قضائے حاجت کرے ، وہ دونوں آپس میں باتیں نہ کریں اللہ اس پر ناراض ہو جاتا ہے ۔ حافظ ابوعلی بن سکن نے اسے روایت کیا ہے ، حافظ ابوالحسن بن قطان نے اسے صحیح قرار دیا ۔
تحقيق و تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے ۔
حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ یہ حدیث معلول ہے ،
شوکانی نے نیل الاوطار میں اس کو نقل کیا ۔
فوائد :
➊ بول و براز کے وقت آمنے سامنے بیٹھنا اور ساتھ ساتھ باتیں کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے اللہ تعالیٰ اس پر ناراض
ہوتے ہیں ۔
➋ دو یا زیادہ مرد یا عورتیں ہوں تو وہ بول و براز کے وقت ہر ایک دوسرے سے چھپ جائے یہ شرم و حیا کا تقاضہ ہے ۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ ناراض بھی ہو جاتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اچھے افعال پر تبسم و ضحک کا اظہار فرماتے ہیں اسی طرح اپنے بعض بندوں کی ناشائستہ حرکا ت پر ناراض بھی ہوتے ہیں ۔
➍ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی کو پیشاب کرتے وقت سلام کہنا یا جواب دینا ممنوع ہے ۔ پیشاب کرتے کرتے کسی کو آوازیں دے کر بلانا بھی صحیح نہیں ہے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل