غیر مسلم ملازمہ کا حکم
 فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : میں نے گھریلو ملازمہ کے حصول کے لئے متعلقہ لوگوں سے درخواست کی تو مجھے بتایا گیا کہ جس ملک میں ملازمہ کے حصول کی خواہشمند ہوں وہاں سے کسی مسلمان ملازمہ کا ملنا نا ممکن ہے۔ کیا میرے لئے غیر مسلم ملازمہ کا لانا جائز ہے ؟
جواب : جزیرۃ العرب میں غیر مسلم خادمہ یا خادم کا لانا ناجائز ہے، اسی طرح غیر مسلم مزدور بھی جزیرۃ العرب میں رکھنا ناجائز ہے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرۃ العرب سے یہود و نصاریٰ کو نکال باہر کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ جزیرۃ العرب سے تمام مشرکین کو نکال دیا جائے۔
نیز اس لئے بھی کہ غیر مسلم مرد و زن کو یہاں لانا مسلمانوں کے عقائد و اعمال اور تربیت اولاد کے سلسلے میں خطرے سے خالی نہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے فتنے و فساد کی جڑ کاٹنے کی غرض سے جزیرۃ العرب میں غیر مسلموں کی آمد کو روکنا از بس ضروری ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!