کیا عیدین کے لیئے آذان یا اقامت ثابت ہے؟
وَعَنِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ مَا الْعِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانَ، وَلَا إِقَامَةٍ.
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں :”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں عیدیں کئی مرتبہ پڑھیں اذان اور اقامت کے بغیر۔ “
تحقیق و تخریج :
مسلم : 887
فوائد :
➊ عیدین کے لیے اذان یا اقامت کہنا ثابت نہیں ہے ۔ عیدین کا لفظ عید الفطر اور عید الاضحیٰ پر منطبق ہوتا ہے ۔ دونوں عیدیں بار بار لوٹ کر آتی ہیں اس لیے ”عیدین“ کہا گیا ہے ۔
➋ اسلام نے جہاں بھی تذکر ہ کیا ہے وہاں عیدین کا لفظ بولا ہے جن میں تمام تر مسلمان اکٹھے ہو کر سر بسجو د باید التجا دراز کرتے ہیں ان کے علاوہ کسی اور کو مشروع عید قرار دینا درست نہیں ۔
➌ نماز جمعہ بھی مسلمانوں کی عید ہے اور فرض ہے لیکن انفرادی اور اجتماعی عظمت عیدین پر ختم ہو جاتی ہے ۔
➍ نفلی نمازوں کے لیے اذان دینا ضروری نہیں ہے اذانیں صرف فرضی نمازوں کے لیے ضروری ہیں جو شب و روز ادا کی جاتی ہیں ان سے نماز جنازہ مستثنی ہے جو کہ فرض کفایہ ہے اور حادثاثی نماز ہے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل