190۔ کیا سیدنا ایوب علیہ السلام کی بیماری اور آزمائش میں شیطان کا کوئی دخل تھا ؟
جواب :
بعض مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ شیطان کا ایوب علیہ السلام کو چھونا ان کے بدن پر تسلط کے دوران تھا۔ جب ابلیس نے اللہ سے یہ کہتے ہوئے دعا کی :
اے میرے رب! مجھے ان کے بدن پر مسلط کر اللہ نے فرمایا : تحقیق میں نے تجھے ان کے بدن پر سوائے زبان، دل اور نگاہ کے مسلط کر دیا ہے۔ پھر اس ملعون نے ان کے جسم پر کچھ جھاڑ پھونک کی، جس سے ان کے بدن میں کئی پھوڑے بن گئے۔ انھوں نے ان پر اپنے ناخنوں کے ساتھ خارش کی تو ان سے خون نکل آیا، پھر ٹھیکری یعنی پکی مٹی کے ساتھ خارش کی تو گوشت گرنے لگا۔ اس وقت انھوں نے کہا: مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ مجھے شیطان نے چھوا ہے۔ [جامع البيان للطبري 166/23 الجامع لأحكام القرآن للقرطبي 208/15 تفسير القرآن العظيم لابن كثير 40/4 ]
فرمان الہی ہے:
وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ﴿٤١﴾
اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کر، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک شیطان نے مجھے بڑا دکھ اور تکلیف پہنچائی ہے۔ [ص: 41 ]
اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور رسول ایوب علیہ السلام اور ان کی آزمائش کا ذکر کر رہے ہیں۔ ان کی آزمایش اس قدر شدید تھی کہ پورے بدن سے صرف ان کا دل محفوظ تھا اور متاع دنیا سے صرف ان کی بیوی، جو ان کی خدمت گار تھی۔ جب مرض لمبا ہو گیا (تقریبا 18 سال) تو انھوں نے اپنے رب سے یہ دعا کی:
إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ایک قول کے مطابق ”ینصب في مالي“ اور ”عذاب في بدني “۔ پھر اسی وقت ارحم الراحمین نے ان کی دعا قبول فرمائی اور انھیں حکم دیا کہ وہ اٹھیں اورغسل کریں۔ ان کے ایسا کرنے سے ظاہری بدن کی تمام بیماریاں دور ہو گئیں، پھر اللہ نے انھیں حکم دیا، انھوں نے ایک دوسری جگہ زمین پر پاؤں مارا، اللہ نے وہاں سے٫ ایک اور چشمہ جاری کیا اور انھیں حکم دیا کہ وہ اس سے پانی پئیں، اس سے ان کی (اندرونی) بیماری زائل ہو گئی۔