وعن حذيفة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: لا يدخل الجنة قتات . متفق عليه
” حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سخن چیں (عیب جُو، لوگوں کی برائیاں ڈھونڈنے والا) جنت میں نہیں جائے گا۔ “
تخریج :
[بخاري 6056 ] [ مسلم الايمان 169/170 ]
دیکھئے [تحفة الاشراف 3/54 ]
مفردات :
قَتَّاتٌ بعض علماء نے فرمایا کہ قتات اور نمام ایک ہی ہیں۔ یعنی چغل خور۔ چناچہ یہ حدیث ان الفاظ میں بھی آئی ہے : لا يدخل الجنة نمام [صحيح مسلم، الايمان 168 ]
” چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔ “
بعض نے ان کا فرق بیان کیا ہے کہ نمام (چغل خور) وہ ہے جو کسی موقعہ میں موجود ہوتا ہے اور اس میں ہونے والی باتیں کسی دوسرے تک آپس میں بگاڑ پیدا کرنے کے لئے پہنچاتا ہے کیونکہ نم اليه الحديث کا معنی ہے کسی شخص تک بات پہنچانا اسے پھیلانے کے لیے اور ان کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے۔ [قاموس]
اور قتات وہ جو لوگوں کی عیب کی باتیں چھپ کر سنتا ہے یا ادھر ادھر سے سن کر جمع کرتا ہے اور دوسروں تک پہنچاتا ہے۔ بہرحال چغلی اور سخن چینی (عیب جوئی) دونوں ہی نہایت قبیح افعال ہیں۔
فوائد :
➊ چغلی کی مذمت : مسلم کی حدیث میں نمام (چغل خور) کے متعلق فرمایا کہ وہ جنت میں نہیں جائے گا اس سے معلوم ہوا کہ چغلی حرام ہے۔ قرآن مجید میں کفار کی صفات میں ایک صفت یہ بیان فرمائی :
هَمَّازٍ مَّشَّاءٍ بِنَمِيمٍ [68-القلم:11]
” بہت طعنے دینے والا، بہت زیادہ چغلی چلانے والا۔ “
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے (مشکل) کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب سے پرہیز نہیں کرتا تھا اور دوسرا فكان يمشي بالنميمة ” چغلی چلاتا تھا “ [ بخاري : 218 ] حقیقت یہ ہے کہ چغلی سے باہمی محبت و الفت کی جڑ کٹ جاتی ہے اور چغل خور معاشرے کو برباد کر کے رکھ دیتا ہے۔ اس لیے اس سے بہت ہی پرہیز کرنا چاہیے اور اگر کوئی چغلی لے کر آئے تو اس کی حوصلہ افزائی کی بجائے اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے وہ جس طرح دوسروں کی بات تمہارے پاس لے کر آ رہا ہے تمہاری باتیں دوسروں تک اسی طرح پہنچائے گا۔
سخن چینی اور عیب جوئی کی مذمت :
قتات اگر نمام (چغل خور) کے معنی میں ہی ہو تو اس کی مذمت اوپر گزر چکی لیکن اگر اس سے مراد لوگوں کی باتیں سننا انہیں جمع کرنا اور آگے پہنچانا ہو تو اس میں چغل خوری کے علاوہ ایک زائد چیز کی مذمت بھی کی گئی ہے یعنی لوگوں کی جاسوسی کرنا ان کے عیب تلاش کرنا اور دوسروں کو پہنچانا۔ یہ بھی حرام ہے اور اس گناہ کا مرتکب بھی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔
صحیح بخاری میں ہمام سے روایت ہے کہ ہم حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ فلاں شخص (لوگوں کی) باتیں عثمان رضی اللہ عنہ تک پہنچاتا ہے تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فرماتے تھے : لا يدخل الجنة قتات ” لوگوں کی باتیں تلاش کر کے آگے پہنچانے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ “