ٹیلی ویژن دیکھنے، گانے سننے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

دینی گفتگو یا اجتماعی با مقصد پروگرام دیکھنے کی غرض سے ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھنے کاکیا حکم ہے ؟

جواب :

ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھنا جائز ہے ، بشرطیکہ جو کچھ اس میں سے سنا جائے حرام نہ ہو ، مثلاًً تلاوت قرآن ، دینی لیکچرز اور تقریریں ، تجارتی نشریات اور سیاسی خبریں ۔
اور ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھنا ممنوع ہے اگر اس سے ایسی چیزیں سنی جائیں جن کاسننا حرام ہو ، مثلاًً آوارہ گانے ، بے حیائی والے کلمات ، گانے والیوں کی آواز میں اگرچہ وہ بے حیائی والے گانے نہ گا رہی ہوں ، اور ان مردوں کے گانے جو گانا گاتے ہوئے ہیجڑوں کی طرح اپنے جسموں کو ڈھیلا چھوڑ دیتے ہیں ۔
قصہ مختصر ! سننے کے لیے بیٹھنا اس کے تابع ہے جو سنی جانے والی چیز کے حلال اور حرام ہونے پر لگایا جائے گا ۔ اور کبھی ایسی جائز چیز کو سننے اور اس کے لیے بیٹھنے کو اس میں موجود زیادتی اور وقت کے ضیاع کی وجہ سے روک دیا جاتا ہے ، اور کبھی اس کو سننے میں مشغول ہونے کی انسان کو اتنی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ اس میں اس کا اپنا ، اس کے خاندان کا اور امت کا بہت زیادہ فائدہ اور خیر کثیر ہوتی ہے ۔
لیکن زیادہ احتیاط ٹیلی ویژن کے دیکھنے کو ترک کرنے میں ہی ہے ، کیونکہ یہ بعض دفعہ انسان کو ایسی چیزیں سنانے اور دکھانے کا سبب اور وسیلہ بن جاتا ہے جن چیزوں کو دیکھنا اور سننا حرام ہوتا ہے ۔

(سعودی فتوی کمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل