ماہ رجب کے کونڈوں کی شرعی حیثیت

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا رجب کے کونڈے اسلام سے ثابت ہیں اور کیا ان کی کوئی شرعی دلیل میسر ہے ؟
جواب : رجب کے مہینے میں جو 22 تاریخ کو کونڈے پکائے جاتے ہیں اس کا شرعی طور پر کوئی ثبوت نہیں، یہ رسوم و بدعات کی قبیل سے ہے اور ان کی ایجاد لکھنؤ میں ہوئی ہے۔ محمد حسین نجفی شیعہ مجتہد اپنی کتاب ’’ اصلاح الرسوم الظاہرۃ بکلام العتزۃ الطاہرۃ [ص/ 283] “ پر آٹھویں باب میں (22 رجب کے کونڈے ) کے ضمن میں رقمطراز ہیں :
’’ منجملہ ان غلط رسوم کے ایک 22 رجب کے کونڈے بھی ہیں۔ یہ رسم پہلے پہل ہندوستان سے نکلی اور پھر رفتہ رفتہ مختلف ممالک میں پھیل گئی اور روز بروز پھیل رہی ہے۔ مرزا صاحب (شیعہ مجتہد) نے اپنے انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ وہ اس ایجاد کے عینی گواہ ہیں کہ ان کے سامنے لکھنؤ میں یہ رسم ایجاد ہوئی، اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور ائمہ محدثین سے اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح بخاری وغیرہ میں ارشاد ہے :
من احدث فى امرنا هذا ما ليس منه فهو رد
’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس دین میں سے نہیں ہے وہ مردود ہے۔ “ [بخاري، كتاب الصلح : باب اذا اصطلحو اعلى صلح جوز : 2697]
لہٰذا ایسی رسومات و بدعات سے مکمل اجتناب کیا جائے۔

اس تحریر کو اب تک 16 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply