نماز سے متعلق مکروہات و بدعات کا ذکر
یہ تحریرالفت حسین کی کتاب صلاۃ المسلم سے ماخوذ ہے۔

نماز سے متعلق بدعات

آج کے دور میں مسلمانوں کی اکثریت صلاۃ میں بے جا تا خیر بھی کرتے ہیں مثلاً ظہر کی صلاۃ دو پہر دو بجے اڑھائی بجے اور عصر پانچ بچے پڑھتے ہیں اور خاص طور سے ممنوع اوقات فجر اور عصر کے بعد بھی سنتیں پڑھ لیتے ہیں۔

✿ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اکیلے شخص کی صلاۃ سے جماعت کے ساتھ صلاۃ پڑھنا ستائیس گنا افضل ہے۔

(صحیح بخاری: 645)

✿ نعمان بن بشیر سے روایت ہے فرمایا :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف منہ کر کے فرمایا، لوگو اپنی صفیں سیدھی کرو، لوگو! اپنی صفیں سیدھی کرو، لوگو! اپنی صفیں سیدھی کرو، سنو اگر تم نے صفیں سیدھی نہ کیں تو اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دیں گے، پھر تو یہ حالت ہوگئی کہ ہر شخص اپنے ساتھی کے ٹخنے سے ٹخنہ ، گھٹنے سے گھٹنا اور کندھے سے کندھا ملا دیتا۔

(ابوداؤد: 662)

✿ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے صلاۃ پڑھتے دیکھا تو اس کو صلاة دوبارہ پڑھنے کو کہا۔

(ابوداؤد : 682)

✿ جب فرض صلاۃ کی اقامت ہو جائے تو سنت پڑھنا منع ہے جب صلاۃ کی اقامت ہو جائے تو فرضوں کے علاوہ کوئی صلاۃ نہیں۔ (صحیح مسلم)

✿ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم صرف دائیں طرف مڑکر شیطان کا حصہ مقررمت کروہ تحقیق میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ بائیں طرف سے بھی مڑتے تھے (امام کے لیے صلاۃ کے اختتام پر ) ۔

(صحیح بخاری : 852)

✿ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

کہ کیا تم ڈرتے نہیں کہ اللہ تعالٰی (امام سے پہلے سجدہ رکوع اور سر اٹھانے والے) کے سر کو گدھے کے سر کی طرح کر دیں۔

(بخاری:691)

✿ ام سلمہ رضی اللہ عنہ عورتوں کی امامت کرواتیں تو وہ صف کے درمیان کھڑی ہوتیں۔

(ابن ابی شیبہ : 89/2)

نمازکے مکروہات

① کپڑے یا بدن یا زمین کو ٹھیک کرتے رہنا:

حضرت معیقب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صلاة پڑھتے ہوئے کنکریوں پر ہاتھ نہ پھیرو( یادر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد کا فرش کچا ہوتا تھا اور اس پر کنکریاں بچھی ہوتی تھیں ) اگر تمہیں ایسا کرنا ضروری ہو تو ایک مرتبہ کنکریوں کو ہموار کر لو ۔

( بخاری ومسلم، ابوداؤد، احمد، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ )

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جب تم میں سے کوئی شخص صلاۃ میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ کی رحمت اس کے سامنے ہوتی ہے اس لیے اسے کنکریوں پر ہاتھ پھیرنا (یعنی سجدہ کرنے کے لیے انہیں ہموار کرنا) نہیں چاہیے۔

(مسند احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ )

② کمر پر ہاتھ رکھنا:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ میں کمر پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ (ابوداؤد)

③ آسمان کی طرف دیکھنا:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

کچھ لوگ صلاۃ میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہیے کہ باز آجائیں ور نہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی۔

(مسند احمد مسلم، نسائی)

④ کسی ایسی چیز کا سامنے آنا جس سے صلاۃ میں غفلت پیدا ہوتی ہے:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک بار یک پردہ تھا جسے وہ اپنے گھر کے ایک حصے میں لٹکا یا کرتی تھیں، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

اس پردے کو ہٹا دو اس لیے کہ اس کی تصویریں صلاۃ میں میرے سامنے آتی ہیں۔ (بخاری)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری ایک اونی چادر میں جس میں دھاریاں تھیں نماز پڑھی، آپ نے فرمایا:

اس کی دھاریوں نے میرا دھیان ہٹا دیا ، اسے ابو جہم ( جنہوں نے وہ چادر آپ کو تحفہ دی تھی ) کے پاس لے جاؤ اور اس کی موٹی چادر ( جس پر دھاریاں نہیں تھیں ) لے آؤ۔

⑤ سلام پھیرتے وقت ہاتھوں سے اشارہ کرنا:

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھ رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یہ لوگ ہاتھوں سے کیوں سلام کرتے ہیں، گویا کہ وہ بپھرے ہوئے گھوڑوں کی دمیں ہیں تم میں سے ایک آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنی ران پر ہاتھ رکھ کر السلام علیکم کہے۔ (نسائی)

⑥ کپڑے کو لٹکانا اور منہ چھپانا :

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی شخص صلاۃ میں اپنا کپڑا لٹکائے اور یہ کہ اپنا منھ چھپائے۔

(احمد، ابوداؤد، ترمذی ، نسائی، ابن ماجہ، حاکم)

⑦ کھانے کی موجودگی میں صلاۃ پڑھنا:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جب کھانا نکال کر رکھ دیا جائے اور صلاۃ کھڑی ہورہی ہو تو پہلے کھانا کھاؤ ۔ (احمد مسلم)

مسجد میں داخل ہونے کی دعا

بسم الله، والصلاة والسلام على رسول الله، اللهم افتح لي أبواب رحمتك.

(مسلم، ابوداؤد)

اللہ کے نام کے ساتھ (داخل ہوتا ہوں) اور صلاۃ وسلام ہو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر ۔ اے اللہ! کھول دے میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے۔ (اور مسجد میں دائیں پاؤں سے داخل ہو)

ملحوظہ :

مسلم کی روایت کے مطابق اللهم افتح لى أبواب رحمتك پڑھ لینا کافی ہے۔

(صحیح مسلم، باب صلاة المسافرین)

مسجد سے نکلنے کی دعا

بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله اللهم إني أسألك من فضلك.

(ابن السنی، ابوداؤ د,مسلم)

اللہ کے نام کے ساتھ ( نکلتا ہوں ) اور صلاۃ وسلام ہو رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر، اے اللہ ! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے فضل کا ، اے اللہ مجھے بچا کے رکھ شیطان مردود سے۔ (اور نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالے)

ملحوظہ :

مسلم کی روایت کے مطابق : اللهم إني أسألك من فضلك پڑھ لینا بھی کافی ہے ۔

(صحیح مسلم صلاة المسافرین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے