اہل جاہلیت انبیاء کی نبوتوں کا بھی انکار کرتے تھے جیسا کہ اللہ نے ان کے اقوال کو نقل فرمایا ہے۔
أُولَـئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَى لِلْعَالَمِينَ ٭ وَمَا قَدَرُوا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُوا مَا أَنْزَلَ اللَّـهُ عَلَى بَشَرٍ مِنْ شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنْزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاءَ بِهِ مُوسَى نُورًا وَهُدًى لِلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرًا وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ قُلِ اللَّـهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ [6-الأنعام:90]
”یہ حضرات ایسے تھے جن کو اللہ نے ہدایت کی تھی آپ بھی انہیں کے طریقے پر چلئیے آپ کہہ دیجئیے کہ میں تم سے اس (تبلیغ قرآن) پر کچھ معاوضہ نہیں چاہتا۔ یہ قرآن تو صرف تمام جہان والوں کے لئے ایک نصیت ہے، اور ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی جیسی قدر کرنی تھی نہیں کی، جب کہ یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز بھی نہیں نازل کی آپ کہئیے کہ وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی یہ کیفیت ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لئے وہ ہدایت ہے جس
کو تم نے متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا ہے جن کو تم ظاہر کر دیتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو اور تم کو بہت سی ایسی باتیں تعلیم کی گئیں ہیں جن کو نہ تم جانتے تھے نہ تمہارے بڑے۔ کہہ دیجئیے کہ اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کو ان کے مشغلہ میں لگا چھوڑ دیجئیے۔“
اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کا ذکر فرمایا کہ انہوں نے توحید کے اثبات اور شرک کے ابطال کی دلیل پیش کی، اس کے بعد نبوت کا ذکر فرمایا اور آخر میں فرمایا کہ ان ظالموں نے اللہ کی ایسی تعظیم نہیں کی جیسا اس کا حق تھا، کیوں کہ انہوں نے رسولوں کی بعثت اور کتب الہٰیہ کے نزول کا انکار کر کے اللہ کی عظیم نعمتوں کی ناشکری کی، جیسا کہ انہوں نے کہا: ما أنزل الله على بشر من شيء یعی اللہ نے کسی انسان پر کچھ بھی نازل نہیں کیا، نہ نبوت، نہ کتاب۔ اس بارے میں مفسرین کا اختلاف ہے کہ ایسا کہنے والے کون لوگ تھے۔ مجاہد کا بیان ہے کہ یہ مشرکین قریش تھے اور جمہور مفسرین کہتے ہیں کہ ان سے مراد یہودی ہیں۔
اور ما أنزل الله على بشر من شيء کہہ کر یہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سخت طعنہ زنی کرنا چاہتے تھے۔ اسی لئے اللہ نے بھی ان کو الزامی جواب دیا قل من انزل الكتب الذى جاء به موسي ، بتاؤ جس کتاب کو موسیٰ لے کر آئے تھے اس کو کس نے نازل کیا تھا، یعنی جب اللہ نے تورات حضرت موسیٰ پر نازل کی اور تم کسی طرح اس کا انکار نہیں کر سکتے تو آخر اس کو کیوں نہیں مان لینے کہ قرآن اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی، اثبات نبوت پر مفصل بحث دوسرے مقام پر آ رہی ہے۔ الغرض نبوت کا انکار جاہلیت کی قدیم رسم رہی ہے اور آج بھی ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو کھلم کھلا جاہلیت کی روش پر چلتے ہوئے نبوت کے منکر ہیں۔