تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
لاحولا ولاقوۃ الا باللہ کا بیان
أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
”کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، وہ ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ہے۔ “ [ صحيح بخاري، 6384]
فوائد :
کلمہ ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ کا معنی یہ ہے گناہوں سے باز رہنے کا حیلہ اور اچھے کام کرنے کی طاقت صرف اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ کی تقدیر کے سامنے انتہائی بےبس اور لاچار ہے اس کی توفیق کے علاوہ نہ تو کوئی گناہوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی اچھا کام کرنے کی ہمت آ سکتی ہے۔ اس کلمہ میں توحید کے ساتھ تقدیر پر ایمان بھی ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ جب بندہ، ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میرا بندہ مسلمان ہو گیا اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔ [مستدرك حاكم، 1/21]
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ خیبر سے واپسی کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے آہستہ آہستہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ”نسخہ کیمیا“ ارشاد فرمایا۔ [ صحيح بخاري، حواله مذكوره]
واقعی اس کلمہ میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان ایک خاص انداز سے بیان کی گئی ہے لہٰذا اسے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ قرار دیا گیا ہے کہ اس کے پڑھنے سے آخرت میں کثیر منافق ملنے کی توقع ہے گویا یہ کلمہ ہی بہت نفیس اور عمدہ خزانہ ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ، ”لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ“ ننانوے بیماریوں کی دوا ہے، ان میں سے ہلکی بیماری رنج و الم اور انسان کو پیش آمدہ پریشانی ہے۔ [مستدرك حاكم، 1/542] ایک حدیث میں کہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ سے جنت میں بکثرت پودے لگائے جائیں گے۔ [ مسند امام احمد، 5/418]
”کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، وہ ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ہے۔ “ [ صحيح بخاري، 6384]
فوائد :
کلمہ ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ کا معنی یہ ہے گناہوں سے باز رہنے کا حیلہ اور اچھے کام کرنے کی طاقت صرف اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ کی تقدیر کے سامنے انتہائی بےبس اور لاچار ہے اس کی توفیق کے علاوہ نہ تو کوئی گناہوں سے محفوظ رہ سکتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی اچھا کام کرنے کی ہمت آ سکتی ہے۔ اس کلمہ میں توحید کے ساتھ تقدیر پر ایمان بھی ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ جب بندہ، ل اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ پڑھتا ہے تو اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ میرا بندہ مسلمان ہو گیا اور اس نے خود کو میرے حوالے کر دیا۔ [مستدرك حاكم، 1/21]
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ خیبر سے واپسی کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے آہستہ آہستہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا ”نسخہ کیمیا“ ارشاد فرمایا۔ [ صحيح بخاري، حواله مذكوره]
واقعی اس کلمہ میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان ایک خاص انداز سے بیان کی گئی ہے لہٰذا اسے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ قرار دیا گیا ہے کہ اس کے پڑھنے سے آخرت میں کثیر منافق ملنے کی توقع ہے گویا یہ کلمہ ہی بہت نفیس اور عمدہ خزانہ ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ، ”لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ“ ننانوے بیماریوں کی دوا ہے، ان میں سے ہلکی بیماری رنج و الم اور انسان کو پیش آمدہ پریشانی ہے۔ [مستدرك حاكم، 1/542] ایک حدیث میں کہ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ سے جنت میں بکثرت پودے لگائے جائیں گے۔ [ مسند امام احمد، 5/418]