وَرَوَى عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرَمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: ( (مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمٍ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ))
عمرو بن ابی عمرو نے عکرمہ سے روایت کیا اس نے عبداللہ بن عباس سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جس کو تم قوم لوط کا عمل کرتے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ “
تحقيق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 1/ 300 ، ابوداؤد: 4462، ترمذي: 1456، ابن ماجة: 2561، بيهقي: 232، 231/8، دار قطني: 3/ 124، حاكم: 4/ 355]
فوائد:
➊ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ قوم لوط والا عمل کرنے والے کو قتل کر دیا جائے اور اس کو بھی قتل کیا ائے جس سے بدفعلی کی گئی ہو۔
➋ قوم لوط والا عمل کرنے والے کو سدوی اور فعل کو سدومیت کہنا زیادہ صحیح ہے۔ لوطی یا لواطت جیسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔
عمرو بن ابی عمرو نے عکرمہ سے روایت کیا اس نے عبداللہ بن عباس سے روایت کیا انہوں نے کہا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جس کو تم قوم لوط کا عمل کرتے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ “
تحقيق و تخریج:
حدیث صحیح ہے۔
[الامام احمد: 1/ 300 ، ابوداؤد: 4462، ترمذي: 1456، ابن ماجة: 2561، بيهقي: 232، 231/8، دار قطني: 3/ 124، حاكم: 4/ 355]
فوائد:
➊ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ قوم لوط والا عمل کرنے والے کو قتل کر دیا جائے اور اس کو بھی قتل کیا ائے جس سے بدفعلی کی گئی ہو۔
➋ قوم لوط والا عمل کرنے والے کو سدوی اور فعل کو سدومیت کہنا زیادہ صحیح ہے۔ لوطی یا لواطت جیسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کیا جائے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]