اہل جاہلیت ہر اس چیز کو باطل سمجھتے تھے جو ان کے نزدیک غیر مانوس اور اجنبی ہوتی اللہ نے اس خیال کی تردید فرمائی :
فَلَوْلَا كَانَ مِنَ الْقُرُونِ مِنْ قَبْلِكُمْ أُولُو بَقِيَّةٍ يَنْهَوْنَ عَنِ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّنْ أَنْجَيْنَا مِنْهُمْ وَاتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَا أُتْرِفُوا فِيهِ وَكَانُوا مُجْرِمِينَ [ 11-هود:116]
”پس کیوں نہ تم سے پہلے زمانے کے لوگوں میں سے ایسے اہل خیر لوگ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے، سوائے ان چند کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی تھی، ﻇالم لوگ تو اس چیز کے پیچھے پڑ گئے جس میں انہیں آسودگی دی گئی تھی اور وہ گنہگار تھے۔ “
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تنبیہ فرمائی ہے کہ تم سے پہلے والوں میں ایسے صاحب عقل و بصیرت لوگ کیوں نہ ہوئے جو زمین میں فساد برپا کرنے والوں کو روکتے پھر خود ہی فرمایا ایسے لوگ تھے تو ضرور لیکن بہت کم تھے جنہیں ہم نے ہلاکت سے بچایا۔“