سوال :
کیا عورت کے لیے مسنون ہے کہ وہ وضو میں سر کا مسح کرتے ہوئے مرد کی طرح ہاتھوں کو سر کے اگلے حصے سے شروع کر کے پیچھے لے جائے اور پھر پیچھے سے اگلے حصے کی طرف واپس لے آئے ؟
جواب :
ہاں ، کیونکہ احکام شرعیہ میں اصل یہ ہے کہ بلاشبہ جو احکام مردوں کے لیے مشروع اور ثابت ہیں عورتوں کے لیے بھی وہی احکام ہیں ۔ اور اسی طرح اس کے برعکس جو احکام عورتوں کے حق میں ثابت ہیں وہ مردوں کے لیے بھی ہیں الا یہ کہ تخصیص کی کوئی دلیل مل جائے ۔
اور سر کے مسح میں مجھے کوئی ایسی دلیل معلوم نہیں ہے جو عورت کے لیے کوئی خاص حکم رکھتی ہو ، سو اس بنا پر عورت سر کے اگلے حصے سے مسح کرتے ہوئے ہاتھوں کو پیچھے لے جائے گی ، اور اگر بال لمبے ہیں تو اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ، کیونکہ مسح کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ بالوں کو زور سے دبائے یہاں تک کہ وہ تر ہو جائیں یا سر کی چوٹی تک چڑھ جائیں ، بلکہ اس کو اطمینان و سکون سے مسح کرنا چاہیے ۔
(محمد بن صالع العثمین رحمہ اللہ )