تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
رزق حرام اور دعا
وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ
”اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام ہے، اس کا لباس بھی حرام ہے اور حرام غذا سے اس کی نشوونما ہوئی ہے تو ایسے آدمی کی دعا کیسے قبول ہو گی۔“ [صحيح مسلم 2346]
فوائد :
اس مذکورہ حدیث ایک طویل حدیث کا حصہ ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیزہ چیز ہی کو قبول کرتا ہے۔ اور اس نے رزق حلال کے متعلق جو حکم اپنے رسولوں کو دیا ہے وہی حکم اہل ایمان کو دیا ہے اس کا ارشاد ہے :
”اے رسولوں کی جماعت ! تم حلال اور پاکیزہ غذا کھاؤ اور نیک اعمال کرو، میں تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہوں۔“ [المومنون : 51 ]
اور اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا :
”اے ایمان والو ! تم ہمارے رزق میں سے حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔“ [البقرة : 172 ]
اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے آدمی کا ذکر فرمایا جو طویل سفر کر کے ایسی حالت میں جا رہا ہے کہ اس کے بال پراگندہ اور جسم و کپڑے غبار آلود ہیں اور آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے۔ ”اے میرے رب ! اے میرے رب ! اور حالت یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام ہے، پینا حرام ہے، لباس بھی حرام ہے اور حرام غذا سے اس نے نشو و نما پائی ہے تو ایسے آدمی کی دعا کیسے قبول ہو۔ “
آج بہت دعا کرنے والوں کے دل میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کا وعدہ ہے تم دعا کر میں قبول کروں گا۔ [المومن : 60] تو پھر ہماری دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں ؟ اس حدیث میں اس کا جواب ہے کہ آج دعا کرنے والوں میں حلال و حرام کی تمیز کرنے والے کتنے ہیں۔ والله المستعان
”اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام ہے، اس کا لباس بھی حرام ہے اور حرام غذا سے اس کی نشوونما ہوئی ہے تو ایسے آدمی کی دعا کیسے قبول ہو گی۔“ [صحيح مسلم 2346]
فوائد :
اس مذکورہ حدیث ایک طویل حدیث کا حصہ ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگو ! اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیزہ چیز ہی کو قبول کرتا ہے۔ اور اس نے رزق حلال کے متعلق جو حکم اپنے رسولوں کو دیا ہے وہی حکم اہل ایمان کو دیا ہے اس کا ارشاد ہے :
”اے رسولوں کی جماعت ! تم حلال اور پاکیزہ غذا کھاؤ اور نیک اعمال کرو، میں تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہوں۔“ [المومنون : 51 ]
اور اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا :
”اے ایمان والو ! تم ہمارے رزق میں سے حلال اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ۔“ [البقرة : 172 ]
اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے آدمی کا ذکر فرمایا جو طویل سفر کر کے ایسی حالت میں جا رہا ہے کہ اس کے بال پراگندہ اور جسم و کپڑے غبار آلود ہیں اور آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے۔ ”اے میرے رب ! اے میرے رب ! اور حالت یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام ہے، پینا حرام ہے، لباس بھی حرام ہے اور حرام غذا سے اس نے نشو و نما پائی ہے تو ایسے آدمی کی دعا کیسے قبول ہو۔ “
آج بہت دعا کرنے والوں کے دل میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کا وعدہ ہے تم دعا کر میں قبول کروں گا۔ [المومن : 60] تو پھر ہماری دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں ؟ اس حدیث میں اس کا جواب ہے کہ آج دعا کرنے والوں میں حلال و حرام کی تمیز کرنے والے کتنے ہیں۔ والله المستعان