السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
سوال
مشکلات میں پڑھنے کے متعلق کوئی وظائف بتائیں جن کو پڑھنے سے ہماری مشکلات آسان ہوجائیں یا مشکلات ختم ہوجائیں۔
جواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی تمام مشکلات آسان ہوجائیں، ان شاءاللہ، تو میں کچھ ایسے وظائف بتاؤں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکلات کے وقت اختیار کیے۔ آپ ان کو اپنا معمول بنا لیں۔
① أخبرنا عبد الله بن الحسين القاضي بمرو، ثنا الحارث بن أبى أسامة، ثنا روح بن عبادة، ثنا أسامة بن زيد، عن محمد بن كعب القرظي، عن عبد الله بن شداد، عن عبد الله بن جعفر، عن على بن أبى طالب رضي الله عنهم، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل بي كرب أن أقول: لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله، وتبارك الله رب العرش العظيم، والحمد لله رب العالمين هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه لاختلاف فيه على الناقلين ” وهكذا أقام إسناده: محمد بن عجلان، عن محمد بن كعب
ترجمہ
” حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس بات کی تعلیم دی ہے کہ جب میں کسی آزمائش میں مبتلا ہوں تو یہ دعا مانگا کروں : ’’
«لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَتَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ»
’’ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ، وہ حلیم ہے ، کریم ہے ، اللہ کے لیے پاکی ہے اور اسی کی ذات برکت والی ہے اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔ ‘‘
٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو اس لیے نقل نہیں کیا ہے کیونکہ اس میں ناقلین پر اختلاف ہے اور یونہی اس کی سند کو محمد بن عجلان نے محمد بن کعب کے واسطے سے قائم رکھا ہے ۔ ( جیسا کہ درج ذیل ہے ) ۔”
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1873)
صحیح ابن حبان حدیث (865)
مسند احمد حدیث (701)
سنن نسائي في الكبري حدیث( 7673) صحیح
② أخبرنا أبو بكر بن أبى دارم الحافظ بالكوفة، ثنا أحمد بن موسى، ثنا إسحاق التميمي، ثنا وضاح بن يحيى النهشلي، ثنا النضر بن إسماعيل البجلي، ثنا عبد الرحمن بن إسحاق، ثنا القاسم بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل به هم أو غم قال: يا حي، يا قيوم، برحمتك أستغيث هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه "
ترجمہ
” حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جب کبھی پریشان ہوتے یہ پڑھا کرتے تھے :’’
«يَا حَيُّ، يَا قَيُّومُ، بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ»
’’ اے حی ، اے قیوم ! میں تیری رحمت سے مدد چاہتا ہوں ۔ ‘‘ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ۔”
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1875) صحیح
③ أخبرنا محمد بن المؤمل بن الحسن، ثنا الفضل بن محمد الشعراني، ثنا أبو ثابت محمد بن عبيد الله، ثنا محمد بن إسماعيل بن أبى فديك، حدثني سعد بن سعيد بن أبى سعيد المقبري، عن أبيه، عن أبى هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ما كربني أمر إلا تمثل لي جبريل عليه السلام، فقال: يا محمد، قل: توكلت على الحي الذى لا يموت، والحمد لله الذى لم يتخذ ولدا، ولم يكن له شريك فى الملك، ولم يكن له ولي من الذل وكبره تكبيرا هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه
ترجمہ
"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مجھے جب بھی کوئی پریشانی آتی ہے تو جبریل امین علیہ السلام میرے سامنے انسانی شکل میں آ کر فرماتے ہیں : اے محمد پڑھیے : ’’
«تَوَكَّلْتُ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا»
ترجمہ
میں نے اس زندہ پر توکل کیا ہے جس کو موت نہیں ہے اور سب خوبیاں اس اللہ کو ہیں جس نے اپنے لیے بچہ اختیار نہ فرمایا اور بادشاہی میں اس کا کوئی شریک نہیں اور کمزوری سے اس کا کوئی حمایتی نہیں اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو ۔ ‘‘ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1876) صحيح
واللہ أعلم بالصواب
④ أخبرنا أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه، ثنا محمد بن شاذان الجوهري، ثنا سعيد بن سليمان الواسطي، ثنا فضيل بن مرزوق، حدثني أبو سلمة الجهني، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن أبيه، قال: قال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ما أصاب مسلما قط هم ولا حزن فقال: اللهم إني عبدك وابن أمتك، ناصيتي فى يدك ماض فى حكمك، عدل فى قضاؤك، أسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك، أو أنزلته فى كتابك، أو علمته أحدا من خلقك، أو استأثرت به فى علم الغيب عندك، أن تجعل القرآن ربيع قلبي، وجلاء حزني، وذهاب همي، إلا أذهب الله همه، وأبدله مكان حزنه فرحا ” قالوا: يا رسول الله ألا نتعلم هذه الكلمات؟ قال: بلى ينبغي لمن سمعهن أن يتعلمهن هذا حديث صحيح على شرط مسلم إن سلم من إرسال عبد الرحمن بن عبد الله، عن أبيه فإنه مختلف فى سماعه عن أبيه "
ترجمہ
"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کسی مسلمان کو کوئی تکلیف اور پریشانی آئے تو وہ یہ دعا پڑھے :
«اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي فِي يَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِي قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي، وَجِلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّي»
’’ اے اللہ ! میں تیرا بندہ ہوں اور تیری بندی کا بچہ ہوں ، میری باگ ڈور تیرے ہاتھ میں ہے ، میرے بارے میں تیرا حکم گزر چکا ہے اور میرے بارے میں تیرا فیصلہ عدل پر مبنی ہے ۔ میں تجھ سے ہر اس نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جو تیرا ہے ( خواہ ) تو نے وہ خود نام بتایا ہے ۔ یا اپنی کسی کتاب میں نازل کیا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ سکھایا ہے یا اپنے پاس اپنے علم غیب میں ہی اس کو رکھا ہوا ہے ۔ یہ کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار بنا دے ، میرے غم کا آسرا بنا دے اور میرے غم غلط ہونے کا ذریعہ بنا دے ‘‘ اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی اور تکلیف کو ختم فرما دیتا ہے اور اس کی پریشانی کو خوشی اور فرحت میں تبدیل فرما دیتا ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم یہ کلمات سیکھ لیں آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ۔ جو ان کلمات کو سنے اس کو چاہیے کہ انہیں یاد کرلے ۔ ٭اگر اس حدیث کی سند عبدالرحمن بن عبداللہ کی ان کے والد سے ارسال سے محفوظ ہے تو یہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق ’’ حدیث صحیح ‘‘ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عبدالرحمن کے ان کے والد سے سماع میں اختلاف پایا جاتا ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1877)
معجم الکبیر للطبرانی حدیث (10532)
مسند أبی یعلی الموصلی حدیث (5797)
مسند حارث حدیث (1057)حسن