سخاوت کا مطلب کچھ دے دینا
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے۔ “ [صحيح بخاري/الوحي : 6 ]
فوائد :
مکمل حدیث کا ترجمہ حسب ذیل ہے۔
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ خصوصاً رمضان میں جب حضرت جبرائیل علیہ السلام سے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی ملاقات ہوتی تو بہت زیادہ سخاوت کرتے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام رمضان میں ہر رات ملاقات کرتے اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ قرآن مجید کا دور فرماتے تھے۔ الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ و خیرات اور سخاوت کرنے میں کھلی ہوا سے بھی زیادہ تیز رفتار ہوتے۔ “
سخاوت کسی کے سوال کرنے پر دل کے نرم ہونے کی وجہ سے کوئی چیز دینے کا نام ہے جبکہ جود کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز جس کے لئے مناسب ہو اس کے مانگے بغیر ہی اسے دے دینا۔ کچھ اہل علم نے ان دونوں کے درمیان یہ فرق کیا ہے۔ کہ سخاوت کا مطلب کچھ دے دینا اور کچھ اپنے لئے رکھ لینا ہے جبکہ ”جود“ کے معنی یہ ہیں کہ زیادہ دے دینا اور تھوڑا بہت اپنے لئے رکھ لینا ہے۔ الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی تمام لوگوں سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے، کسی سائل کو واپس نہ کرتے اگر کسی سے قرض ہی لینا پڑتا تو ہی خیرات کا فیض عام جاری رکھنے کے لئے ایسا کر گزرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا یہ عالم تھا جسے حضرت جابر رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں۔
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کا سوال کیا گیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ”نہیں“ فرمایا ہو۔ [صحيح بخاري/الادب : 6034 ]
ایک دفعہ آپ کو کسی عورت نے خوبصورت چادر دی، آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ آپ نے اسے زیب تن کیا یہ دیکھ کر کسی صحابی نے اس چادر کا سوال کر دیا۔ آپ گھر گئے اور اسے اتار کر سائل کو دے دی۔ اس کی خواہش یہ تھی کہ یہ چادر میرا کفن بنے، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ [صحيح بخاري/الادب : 6034 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل