سوال :
خطبہ جمعہ کے دوران آنے والے افراد بیٹھ کر خطبہ سنیں یا پہلے دو رکعت ادا کریں؟ قرآن و حدیث سے مسئلہ بتا دیں۔
جواب :
جب امام خطبہ جمعہ دے رہا ہو اور اس وقت کوئی آدمی آئے تو اسے دو رکعت پڑھے بغیر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ حضرت سلیک غلطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اور دو رکعت پڑھے بغیر ہی بیٹھ گئے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: أَصَلَّیْتَ ؟ ”کیا تو نے (دو رکعتیں) پڑھ لی ہیں ؟“ تو اس نے جواب دیا : ”نہیں“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ ”(کھڑے ہو جاؤ اور ) دو رکعتیں ادا کرو“۔ [بخاري، كتاب الجمعة : باب من جاء والإمام يخطب صلى ركعتين خفيفتين 931، ابن ماجه 1114، ابن خزيمة 1835 ]
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ حضرت سلیک غلطفانی رضی اللہ عنہ ہی کے ساتھ خاص ہے، کسی دوسرے شخص کو دو رکعت ادا کرنے کا حکم نہیں ہے لیکن یہ بات بالکل غلط ہے اور سراسر صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام حکم بھی دیا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے :
اذا جآء احدكم يوم الجمعة والإمام يخطب فليركع ركعتين وليتجوز فيهما [مسلم، كتاب الجمعة : باب التحية والإمام يخطب 875 ]
”جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے روز اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے ہلکی سی رکعتیں پڑھ لینی چاہئیں۔“
صحیحین کی ان دونوں روایات سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ خطبہ جمعہ کے دوران دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنا سنت ہے۔ امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وفيه دليل علٰي ان من دخل والامام يخطب لا يجلس حتٰي يصلي ركعتين وهو قول كثير من أهل العلم [شرح السنة 266/4 ]
”یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص خطبہ کے دوران آئے وہ دو رکعت پڑھ کر بیٹھے، یہی اکثر اہل علم کا مسلک ہے۔