دعا عبادت ہے

 

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ
”جس شخص نے سچے دل سے شہادت کی دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ اسے شہداء کی منازل تک پہنچا دے گا خواہ اسے اپنے بستر پر ہی موت آ جائے۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الْإِمَارَةِ: 4930]
فوائد :
دعا کی مقبولیت کے لئے ”سچے دل سے دعا کرنا“ اولین شرط ہے کیونکہ صدق و اخلاص ہی پر تمام اعمال کا دارومدار ہے۔ اس حدیث سے دعا کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ اس کی بدولت بستر پر مرنے والا لیکن شہادت کی تڑپ رکھنے والا مرد مومن شہدا کے راتب حاصل کر لیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی بناء پر دعا کو عبادت کا درجہ دیا ہے بلکہ اسے عبادت کہا ہے چنانچہ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”دعا، عبادت ہی ہے کیونکہ تمہارے رب نے فرمایا ہے : مجھے پکارو، میں قبول کروں گا، بےشک جو لوگ میری عبادت سے روگردانی کرتے ہیں وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3372]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا منشا معلوم ہوتا ہے کہ دعا کی ایک مخصوص نوعیت ہے یعنی حصول مقصد کا وسیلہ ہونے کے علاوہ بذات خود عبادت ہے اور اس پہلو سے بندے کا دعا کرنا ایک مقدس عمل ہے جس کا پھل اس کو آخرت میں ضرور ملے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں دعا سے بڑھ کر اور کوئی چیز معزز و محترم نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے :
”اللہ کے ہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 3370]
جب یہ معلوم ہو چکا کہ دعا عبادت ہے اور عبادت ہی انسان کی تخلیق کا اصل مقصد ہے تو یہ بات خود بخود معلوم ہو گئی کہ انسانوں کے اعمال میں دعا ہی سب سے زیادہ محترم اور قیمتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل