رسول ﷺ کے عہد مبارک میں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت میں اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت کے ابتدائی دو برس تک تین طلاق کو ایک شمار کیا جاتا تھا۔
(صحیح مسلم ١٤٧٢، مسند احمد ٢٨٧٧، مصنف عبدالرزاق ١١٣٣٦، مصنف ابن ابى شیبه ١٨٠٦١، ابو داؤد ٢٢٠٠، سنن النسائى ٣٤٣٥، سنن الكبرى للبہقی ١٤٧٤٩، مسند ابى عوانه ٤٥٣٤، دار القطنى ٣٩٨٣، مستدرك ٢٧٩٣، المعجم الكبیر ١٠٩١٦ وغیرہ سنن الكبرى للبہقی ١٤٩٧٢ دوسرا نسخہ بحوالہ مکتبہ الشاملہ۔)
اس روایت کے بارے میں آئمہ محدثین کی آراء۔۔۔!!!
نمبر١۔۔۔اس روایت کے بارے میں امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے سارے اصحاب طاؤس کے خلاف کہتے ہیں طاؤس کے علاوہ ہم نے ایسی روایت نہیں دیکھی۔
(دیکھیے مسائل الامام احمد بن حنبل اسحاق بن راھویہ جلد ١ ص ٤١٤ رقم ١٠٦٩)
نمبر٢۔۔۔ امام اسحاق بن راہویہ اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ ”غیر مدخولہ” کے بارے میں ہے ۔
(مسائل االمام احمد بن حنبل اسحاق بن راھویہ جلد ١ ص ٤١٥ رقم ١٠٧٠)
نمبر٣۔۔۔، امام ابو بکر ابن ابی شیبہ اس روایت کو ”غیر مدخولہ” کے باب میں لائےہیں۔
(دیکھیے باب قبل الحدیث ١٨٦١ دوسرا نسخہ ١٨١٧٨ تیسرا نسخہ ١٧٨٧٩ ابن ابی شیبہ)
نمبر٤۔۔۔، امام نسائی اس روایت کو ”غیر مدخولہ” کے باب میں لائے ہیں۔
(دیکھیے سنن النسائی باب قبل الحدیث رقم ٣٤٣٥ دوسرا نسخہ رقم ٣٤٠٦ بحوالہ مکتبہ الشاملہ ، سنن الکبری للنسائی رقم ٩٩۵۵ دوسرا نسخہ رقم ٦٩۵۵ مکتبہ الشاملہ)
نمبر۵۔۔۔، امام بہیقی اس روایت کو ”غیر مدخولہ” کے باب میں لائے ہیں ۔
(دیکھیے سنن الکبری للبہیقی باب قبل الحدیث ١٤٧٤٩ دوسرا نسخہ ١٥٣٦٧)
نمبر٦۔۔۔، امام عبدالرزاق صنعانی صحیح سند سے سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت لائے ہیں کہ وہ ”غیر مدخولہ” کی تین طلاق کو ایک تسلیم کرتے تھے ۔
(دیکھیے مصنف عبدالرزاق ١١٠٧٩ جلد ٦ ص ٣٣٥ امام عبدالرزاق نے اس روایت پر ”باب طلاق البکر” کا باب باندھا ہے (یعنی کنواری یا جس سے ابھی دخول نہ کیا گیا ہو)
نمبر٧۔۔۔، امام اسحاق بن راہویہ بھی یہی روایت لائے ہیں۔
(مسند اسحاق بن راہویہ رقم ٧٧٤، ٧٧٥، ٧٧٧، ٧٨١ وغیرہ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ ”غیر مدخولہ” کی تین طلاق کو ایک شمار کرنے کیلئے مزید دیکھیے سنن الکبری للبہیقی ٤٨٦٤، ١٤٨٦٣، دوسرا نسخہ ١٥٠٨٦، ١٥٠٨٧ مصنف ابن ابى شیبه ١٧٨٨٠)
نمبر٨۔۔۔، سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد عکرمہ، عطاء ، طاؤس، جابر بن زید ، شعبی ابی عیاض اسر دوسرے تابعین کرام ابی الشعشا، عطاء بن یسار وغیرہ غیر مدخولہ کی تین طلاق کو ایک شمار کرتے تھے
(دیکھیے سنن سعید بن منصور ١٠٧٧ مصنف ابن ابی شیبہ ١٧٨٨٠ سنن الکبری للبہیقی ١٤٨٦٣مصنف عبدالرزاق ١١٠٧٩ تا ١١٠٨٠ مسند اسحاق بن راہویہ ٧٧٤ تا ٧٧٥ سنن الکبری للبہیقی دوسرا نسخہ ١٥٠٨٦، مؤطا امام مالك ١٢٣٦ وغیرہ۔)
ان دلائل سے ثابت ہوا کہ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ روایت ”غیر مدخولہ کے بارے میں ہے اور آئمہ محدثین اپنی روایات کے بارے میں صحیح فہم رکھتے ہیں (والحمداللہ)۔
تیسری صدی ہجری تک کسی ایک محدث سے بھی یہ ثابت نہیں کہ کسی ایک محدث نے بھی مدخولہ کی تین طلاق کو ایک شمار کیا ہو اگر کسی محترم کے پاس کوئی صریح صحیح روایت موجود ہے تو مہربانی فرما کر ہمیں آگاہ کیا جائے کسی ایک تابعی کا اثر بھی با سند صحیح دکھایا جا سکتا ہے۔
حق کو چھپانے والوں کیلئے شدید وعید کیلئے دیکھیے
سورۃ البقرہ ٠۵١ صحیح بخاری ١١٨، ١٢٨ صحیح مسلم ٣٢، ٢٤٩٢ مسند احمد جلد ٢ ص ٢٦٣ ابو داؤد ٣٦٨٥ ترمذى ٢٦٤٩ ابن ماجہ ٢٦١ ،٢٦٢ وغیرہ۔
وما علینا االالبالغ