تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
فضائل درود
مَنْ صَلَّى عَلَىَّ صَلاَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا
”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ اس کے بدلے دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔ “ [المسلم، الصلاة، 384]
فوائد :
اس حدیث کی تکمیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم موذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر تم مجھ پر درود بھیجو، بلاشبہ وہ شخص جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ اس کے عوض دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد بھیجنا ہمارے ذمے آپ کا حق ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بےشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، ایمان والو ! تم بھی اس پر درود بھیجو اور سلام پڑھو۔“ [الاحزاب، 56]
آپ کا اسم گرامی سن کر ضرور درود بھیجنا چاہیے کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے:
”وہ شخص بخیل ہے جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔“ [ترمذي، الدعوات: 3546]
ایک دوسری حدیث میں ہےکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
””بندہ جب تک مجھ پر درود بھیجتا ہے اس وقت تک فرشتے اس کے لئے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اب آدمی اسے زیادہ کرے یا کم۔“ [صحيح الجامع الصغير: 6560]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل درود پڑھنے کی تلقین کی ہے۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ. [صحيح بخاري، الانبياء: 3370]
”جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ اس کے بدلے دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔ “ [المسلم، الصلاة، 384]
فوائد :
اس حدیث کی تکمیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم موذن کو اذان دیتے ہوئے سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے پھر تم مجھ پر درود بھیجو، بلاشبہ وہ شخص جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ اس کے عوض دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد بھیجنا ہمارے ذمے آپ کا حق ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بےشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، ایمان والو ! تم بھی اس پر درود بھیجو اور سلام پڑھو۔“ [الاحزاب، 56]
آپ کا اسم گرامی سن کر ضرور درود بھیجنا چاہیے کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے:
”وہ شخص بخیل ہے جس کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔“ [ترمذي، الدعوات: 3546]
ایک دوسری حدیث میں ہےکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
””بندہ جب تک مجھ پر درود بھیجتا ہے اس وقت تک فرشتے اس کے لئے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اب آدمی اسے زیادہ کرے یا کم۔“ [صحيح الجامع الصغير: 6560]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل درود پڑھنے کی تلقین کی ہے۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ. [صحيح بخاري، الانبياء: 3370]