توبہ کی اہمیت
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

توبہ کی اہمیت

إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا اعْتَرَفَ ثُمَّ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ
”بندہ جب اعتراف کر لیتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ بھی اس پر رجوع فرماتا ہے۔“ [صحيح بخاري 4141 ]
فوائد :
توبہ کی حقیقت یہ ہے کہ جو گناہ اور نافرمانی یا کوئی ناپسندیدہ عمل بندے سے سرزد ہو جائے پھر اس کے برے انجام کے خوف سے اسے دلی رنج اور ندامت ہو اور آئندہ کے لیے اس سے بچے رہنے اور دور رہنے کا عزم، پھر اللہ کی فرمانبرداری اور اس کی رضا جوئی کا فیصلہ کر لے۔ اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ اہل ایمان سے خطاب کر کے فرماتے ہیں :
”اے ایمان والو ! اس کے حضور خالص توبہ کرو۔“ [التحريم : 8 ]
نصوحا سے مراد ایسی سچی توبہ ہے جس سے اپنے نفس کی خیر خواہی مطلوب ہو اور ایسی توبہ کی چند شرائط حسب ذیل ہیں :
➊ اپنے کیے ہوئے پر نادم اور شرمسار ہو۔
➋ اللہ کے حضور اس کا اعتراف اور توبہ کرے۔
➌ آئندہ نہ کرنے کا عزم بالجزم کرے اور یہ عزم محض زبانی نہ ہو بلکہ عہد کو نبھانے کی کوشش کرے۔
➍ اگر اس نے اس گناہ میں کسی کا حق تلف کیا ہے تو اس کی ادائیگی کرے یا معاف کرا لے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ اور فرمان حسب ذیل ہے :
”لوگو ! اللہ کے حضور توبہ کرو کیونکہ میں خود دن میں سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ “ [مسلم، الذكر والدعاء : 6859 ]
توبہ اللہ تعالیٰ کو کس قدر پسند ہے اس کا اندازہ درج ذیل حدیث سے ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تمہیں لے جائے اور ایک دوسری قوم لے آئے، جو گناہ کریں اور پھر اللہ سے مغفرت طلب کریں تو اللہ انہیں معاف کر دے۔ “ [مسلم، التوبه : 6965 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل