کیا ننگی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
وروى قيس بن طلق عن أبيه قال: خرجنا وفدا حتى قدمنا على رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فبايعناه وصلينا معه فلما قضى الصلاة؛ جاءه رجل كأنه بدوي فقال: يا رسول الله ما ترى في رجل مس ذكره وهو فى الصلاة فقال: ( (وهل وهو إلا مضغة منك أو بضعة منك )) [أخرجه أبو داود، وصححه بعضهم، وتكلم فيه غيره]
قیس بن طلق نے اپنے باپ سے روایت کیا فرماتے ہیں کہ ہمارا وفد روانہ ہوا یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے ہم نے آپ کی بیعت کی اور ہم نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی ، جب نماز ادا کرلی تو آپ کے پاس آدمی آیا گویا کہ وہ ایک بدوی ہے اس نے کہا: یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو اپنا الہ تناسل چھو لیتا ہے اس حال میں کہ وہ نماز میں ہے ۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ”یہ تیرے جسم کا ایک ٹکڑا یا یہ فرمایا یہ تیرے جسم کا ایک حصہ ہے ۔“
ابوداود بعض نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بعض نے اس میں کلام کی ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 4/ 23 ابو داؤد: 182 183 ترمذی: 85 النسائی: 101/1 ابن ماجه: 483 ابن حبان: 207 ، 208 ، 209 معانی الآثار طحاوي: 76/1 الدارقطني: 1/ 149
ترمذی نے اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حدیث اس باب میں سب سے اچھی ہے۔
علامہ طحاوی نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے ۔
وعن أبى هريرة أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( (من أقضى بيده إلى فرجه ليس دونها حجاب ، فقد وجب عليه الوضوء )) [أخرجه جماعة منهم أبو على بن السكن ثم عمر بن عبد البر]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنا ہاتھ شرم گاہ کو لگایا اس حال میں کہ اس پر کوئی پردہ نہ ہو تو اس پر وضو واجب ہے ۔ جماعت محدثین نے اسے روایت کیا: ان میں ابوعلی بن سکن اور عمر بن عبد البر بھی شامل ہیں ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 1/ 333 ، کتاب الام امام شافعی: 1/ 12 ابن حبان: 77/1 78 الدارقطني: 1/ 147 ، البيهقي: 1/ 133 الصغير للطبراني: 1/ 42
فوائد:
➊ شرمگاہ کو ہاتھ دو طرح سے لگ سکتا ہے :
(1) کپڑے سمیت
(2) ننگی ہو ۔
شرمگاہ پر کپڑا ہو تو مطلقا وضو نہیں ٹوٹتا ۔ لیکن شہوت کے طریق سے مس کیا جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ یہ تنقید ہے ۔ ننگی شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے بالا تفاق وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ وضو کرنا واجب ہے ۔
➋ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ شرمگاہ کو ہاتھ لگایا جاسکتا ہے کیونکہ یہ بھی جسم کا ٹکڑا ہے ۔ لیکن بائیں ہاتھ سے چھو سکتے ہیں پیشاب کرتے وقت بھی بائیں ہاتھ کو استعمال کریں ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل