465۔ کیا ابلیس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اور کیا وہ شرک کی طرف بلاتا ہے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ » [الحشر: 16]
’’شیطان کے حال کی طرح، جب اس نے انسان سے کہا کفر کر، پھر جب وہ کفر کر چکا تو اس نے کہا بلاشبہ میں تجھ سے لاتعلق ہوں، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، جو تمام جہانوں کا رب ہے۔“
اس آیت میں بنو اسرائیل کے ایک مشہور واقعہ کی طرف اشارہ ہے، جو شیطان اور اس عبادت گزار بندے کے درمیان تھا، جس نے کسی عورت سے زنا کیا پھر وہ حاملہ ہو گئی، پھر اس عابد نے عورت اور اس کے بچے کو دفن کر دیا، تاکہ اس کا معاملہ ظاہر نہ ہو، پھر شیطان عورت کے بھائیوں کو خواب میں آیا اور انھیں وقوعہ کی خبر دی۔ بھائیوں نے قبر کو کھولا، اپنی بہن اور بچے کو مقتول پایا، پھر شیطان عابد کی طرف لوٹا اور وہ اس عابد کے سولی چڑھائے جانے کا وقت تھا، شیطان اس کے پاس آیا اور اسے بتایا کہ وہی اس سارے معاملے کا سبب تھا اور اگر وہ (عابد) شیطان کو سجدہ کر لے تو وہ اسے نجات دلا سکتا ہے، پھر عابد نے شیطان کو سجدہ کیا، شیطان نے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا اور اس کا مذاق اڑایا اور کہا :
«قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ»
اس بنا پر کفر کا حکم دینا کفر ہے اور شرک پر راضی ہونا شرک ہے۔
«فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ » [الصف: 6]
”پھر جب وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آیا تو انھوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔“
«فلما جاء هم» یعنی احمد صلی اللہ علیہ وسلم جن کی بشارت گذشتہ زمانوں میں دی گئی اور قرون سابقہ میں اس کا ذکر واضح ہے، جب اس نبی کا ظہور اور وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لا یا تو مخالفین کافر لوگ کہنے لگے: «هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ»