دکان، مکان یا کوئی شوروم پگڑی پر لینا
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

200- پگڑی لینا
سوال: ایسے شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو دکان، مکان یا کوئی شوروم وغیرہ کرائے پر دیتے وقت طے شدہ کرائے کے علاوہ زائد رقم دیتا ہے یا لیتا ہے۔ اسے عرف عام میں خالی کرانے، یا دوسرے کو منتقل کرنے کی رقم (پگڑی) کہا جاتا ہے، کچھ لوگ اسے دوسرا کا مال نا جائز طریقے سے کھانے میں شمار کرتے ہیں، آپ اس کے متعلق ہماری راہنمائی فرمائیں۔ یاد رہے بازاروں میں آج یہ ایک عام مسئلہ ہے، جگہ کی اہمیت اور لوگوں کی اس میں دلچسپی کے باعث یہ قیمت بھی مختلف ہوتی ہے۔
جواب: جب کوئی انسان گھر، اپارٹمنٹ یا کوئی شوروم ایک مدت کے لیے کرائے پر لیتا ہے، ابھی اس کی مدت باقی ہو تو وہ اس باقی ماندہ مدت تک وہ جگہ اس کرائے پر یا اس سے کم یا زیادہ کرائے پر لیکن کسی دھوکے اور نا جائز منافع خوری کے بغیر کسی کو کرائے پر دے سکتا ہے۔ اگر اس کے کرائے کی مدت ختم ہو جائے تو پھر وہ مالک مکان یا دکان کی رضا مندی کے بغیر کسی کو کرائے پر نہیں دے سکتا۔
اگر اس نے ایسا کیا تو جتنا کرایہ بھی لیا، وہ کم ہو کہ زیادہ، حرام ہوگا، کیونکہ کرائے کی مدت ختم ہو جانے کے بعد گھر سے فائدہ اٹھانا اس کے مالک کا حق ہے، لہٰذا جو شخص بھی اس کی رضا مندی کے بغیر اس میں تصرف کرے گا وہ گویا اس کے حق پر دست درازی کرے گا۔
بنابریں یہ ممنوع ہے اور اس کے ذریعے حاصل کی گئی کمائی حرام مال کھانا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 5157]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: