وہ کلمات جن کے ساتھ دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں
مرتب کردہ: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

سوال

ایسے کلمات بتائیں جن کے پڑھنے سے ہماری ہر دعا قبول ہو۔

جواب

آپ ان کلمات کو کثرت سے پڑھیں۔ جب بھی دعا کریں گے، اللہ تعالیٰ آپ کی دعا ضرور قبول فرمائیں گے، ان شاءاللہ۔ ہم ان کلمات کو احادیث نبوی کی روشنی میں ترتیب وار ذکر کرتے ہیں۔
① حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الربيع بن سليمان، ثنا عبد الله بن وهب، أخبرني عياض بن عبد الله الفهري، عن إبراهيم بن عبيد، عن أنس بن مالك رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني أسألك بأن لك الحمد، لا إله إلا أنت، أنت المنان بديع السماوات والأرض، ذو الجلال والإكرام، أسألك الجنة، وأعوذ بك من النار، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: لقد كاد يدعو الله باسمه الذى إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى

ترجمہ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو یوں دعا مانگتے سنا :

((’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ، اَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوٰت وَالْاَرْضِ ، ذُا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ ، اَسْاَلُکَ الْجَنَّۃَ ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّار))
‘‘ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اس نام کے ساتھ دعا مانگی ہے کہ جب بھی اس کے ساتھ دعا مانگی جائے تو قبول کی جاتی ہے اور جب اس نام کے ساتھ مانگا جائے تو عطا کیا جاتا ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1857) صحيح

② حدثنا أحمد بن كامل بن خلف القاضي، ثنا أحمد بن عبيد الله النرسي، ثنا محمد بن سابق، ثنا مالك بن مغول، وحدثنا أبو محمد أحمد بن عبد الله المزني، ثنا محمد بن عبد الله بن سليمان، ثنا سعيد بن عمرو الأشعثي، ثنا وكيع بن الجراح، ثنا مالك بن مغول، عن عبد الله بن بريدة الأسلمي، عن أبيه، أن النبى صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني أسألك بأنك أنت لا إله إلا أنت، الأحد الصمد الذى لم يلد ولم يولد، ولم يكن له كفوا أحد، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: لقد دعا الله باسمه الأعظم الذى إذا سئل به أعطى، وإذا دعي به أجاب هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه، وله شاهد صحيح على شرط مسلم "

ترجمہ

” حضرت عبداللہ بن بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یوں دعا مانگتے سُنا :

(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ بِاَنَّکَ اَنْتَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ، الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَم یُوْلَد ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ کُفُوًا اَحَدٌ ۔ ))‘‘

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اس اسمِ اعظم کے ساتھ دعا مانگی ہے کہ جب بھی اس کے ساتھ دعا مانگو قبول ہوتی ہے اور جب بھی اس کے ساتھ سوال کرو تو پورا کیا جاتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ و امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ دونوں کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن دونوں نے ہی اسے نقل نہیں کیا ۔ اور اس حدیث کی ایک شاہد حدیث بھی موجود ہے جو کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے ۔ ( جیسا کہ درج ذیل ہے )

مستدرک علی الصحیحین حدیث (1858) حسن

③ أخبرنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الصفار، ثنا أبو بكر بن أبى الدنيا، ثنا الحسن بن الصباح، ثنا الأسود بن عامر، أنبأ شريك، عن أبى إسحاق، عن ابن بريدة، عن أبيه، أن النبى صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني أسألك بأنك أحد صمد، لم يلد، ولم يولد، ولم يكن له كفوا أحد، فقال: لقد سأل الله باسمه الأعظم والأكبر، الذى إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى

ترجمہ

حضرت ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو یوں دعا مانگتے سُنا :

((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْاَلُکَ بِاَنَّکَ اَحَدٌ الصَّمَدٌ لَمْ یَلِدْ ، وَلَم یُوْلَد ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہُ کُفُوًا اَحَد)) .
‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس شخص نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اس اسمِ اعظم کے ساتھ دعا مانگی ہے کہ جب اس کے ساتھ دعا مانگی جائے تو قبول ہوتی ہے اور جب اس کے ساتھ مانگا جائے تو عطا کیا جاتا ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث(( 1859))سنن الکبری للبیہقی حدیث

④ أخبرنا عبد الله بن جعفر الفسوي، ثنا يعقوب بن سفيان الفسوي، ثنا عبد الله بن يزيد المقرئ، ثنا سعيد بن أبى أيوب، عن الحسن بن ثوبان، عن هشام بن أبى رقية، أن أبا الدرداء، وابن عباس رضي الله عنهما قالا: إن اسم الله الأكبر رب رب

ترجمہ

حضرت ہشام بن ابی رقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے : اللہ تعالیٰ کا اسمِ اعظم ’’ رَبِّ رَبِّ ‘‘ ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1860)حسن

⑤ حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب إملاء، ثنا على بن ميمون الرقي، ثنا محمد بن يوسف الفريابي، ثنا يونس بن أبى إسحاق، عن إبراهيم بن محمد بن سعد، عن أبيه، عن جده سعد بن أبى وقاص رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعوة ذي النون إذ دعا وهو فى بطن الحوت لا إله إلا أنت سبحانك، إني كنت من الظالمين، إنه لم يدع بها مسلم فى شيء قط إلا استجاب الله له بها هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه وقد روي عن الفريابي، عن سفيان الثوري، عن يونس بن أبى إسحاق كذلك، وهو وهم من الراوي "

ترجمہ

” حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں جو دعا مانگی تھی وہ یہ ہے :

’’ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ ، اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن ‘‘

( آپ نے فرمایا ) : مسلمان کسی بھی معاملے میں ان لفظوں کے ساتھ دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبول کرتا ہے ۔ ٭٭ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا ، اور یہ حدیث فریابی کے واسطے سے سفیان ثوری کے لئے ذریعے یونس بن اسحاق سے بھی اسی طرح منقول ہے ۔ ( امام حاکم فرماتے ہیں ) کہ یہ راوی کی غلطی ہے ۔ ( جیسا کہ درج ذیل ہے )”
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1862) حسن

⑥ حدثنا الزبير بن عبد الواحد الحافظ، ثنا محمد بن الحسن بن قتيبة العسقلاني، ثنا أحمد بن عمرو بن بكر السكسكي، حدثني أبي، عن محمد بن زيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد بن مالك رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: هل أدلكم على اسم الله الأعظم الذى إذا دعي به أجاب، وإذا سئل به أعطى؟ الدعوة التى دعا بها يونس حيث ناداه فى الظلمات الثلاث، لا إله إلا أنت سبحانك إني كنت من الظالمين . فقال رجل: يا رسول الله، هل كانت ليونس خاصة أم للمؤمنين عامة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” ألا تسمع قول الله عز وجل: {ونجيناه من الغم، وكذلك ننجي المؤمنين}[الأنبياء: 88] ” وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيما مسلم دعا بها فى مرضه أربعين مرة فمات فى مرضه ذلك أعطي أجر شهيد، وإن برأ برأ، وقد غفر له جميع ذنوبه

ترجمہ

” حضرت سعد بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے اس اسمِ اعظم کے بارے میں رہنمائی نہ کروں کہ اس کے ساتھ جب دعا مانگی جائے تو قبول کی جاتی ہے ، جب اس کے ساتھ سوال کیا جائے تو پورا کیا جاتا ہے ۔ یہ وہ دعا ہے جو حضرت یونس علیہ السلام نے مانگی تھی ، جب انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اندھیریوں میں تین مرتبہ یہ دعا مانگی تھی :

’’ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ ، اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْن ‘‘

ایک شخص نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ کیا یہ حضرت یونس علیہ السلام کے ساتھ خاص ہے یا تمام مؤمنوں کے لیے ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں سُنا :

’’ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ ، وَکَذَلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْن ‘‘

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص بیماری کی حالت میں چالیس مرتبہ یہ دعا مانگے اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہو جائے تو اس کو شہید کے برابر اجر دیا جاتا ہے اور اگر اس بیماری سے شفایاب ہو جائے تو اس کے تمام گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث (1865) صحيح

⑦ أخبرنا أبو عبد الله الصفار، ثنا أبو بكر بن أبى الدنيا، حدثني عمار بن نصر، ثنا الوليد بن مسلم، حدثني عبد الله بن العلاء بن زبر، ثنا القاسم بن عبد الرحمن، عن أبى أمامة رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: ” إن اسم الله الأعظم لفي ثلاث سور من القرآن: فى سورة البقرة، وآل عمران، وطه ” فالتمستها فوجدت فى سورة البقرة آية الكرسي: {الله لا إله إلا هو الحي القيوم} [البقرة: 255] ، وفي سورة آل عمران: {الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم} [آل عمران: 2] ، وفي سورة طه: {وعنت الوجوه للحي القيوم} [طه: 111]

ترجمہ

” حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کا اسمِ اعظم قرآن پاک کی تین آیتوں میں ہے :
① سورۃ بقرہ ۔

② سورۂ آل عمران ۔

③ سورۂ طہٰ ۔

حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے تحقیق کی تو سورۂ بقرہ میں آیۃ الکرسی پائی جس میں ’’ اَللہُ لَآ اِٰلہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ‘‘ ہے ۔

اور آلِ عمران میں ’’ الم اَللہُ لَآ اِٰلہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ‘‘ ہے ۔ سورۂ طہٰ میں ’’ وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْم ‘‘ ہے
مستدرک علی الصحیحین حدیث( 1866) صحيح

⑧ أخبرنا عبد الله بن الحسين القاضي بمرو، ثنا الحارث بن أبى أسامة، ثنا روح بن عبادة، ثنا أسامة بن زيد، عن محمد بن كعب القرظي، عن عبد الله بن شداد، عن عبد الله بن جعفر، عن على بن أبى طالب رضي الله عنهم، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا نزل بي كرب أن أقول: لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله، وتبارك الله رب العرش العظيم، والحمد لله رب العالمين هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه لاختلاف فيه على الناقلين ” وهكذا أقام إسناده: محمد بن عجلان، عن محمد بن كعب

ترجمہ

” حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے مجھے اس بات کی تعلیم دی ہے کہ جب میں کسی آزمائش میں مبتلا ہوں تو یہ دعا مانگا کروں :

’’(( ا الہ الّا اللّٰہُ الحلیم الکریم سبحان اللّٰہ ، وتبارک اللّٰہُ ربُّ العرشِ العظیم ، والحمدللّٰہ ربِّ العالمین))‘‘

’’ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ، وہ حلیم ہے ، کریم ہے ، اللہ کے لیے پاکی ہے اور اسی کی ذات برکت والی ہے اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔ ‘‘
٭٭ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اس کو اس لیے نقل نہیں کیا ہے کیونکہ اس میں ناقلین پر اختلاف ہے اور یونہی اس کی سند کو محمد بن عجلان نے محمد بن کعب کے واسطے سے قائم رکھا ہے ۔ ( جیسا کہ درج ذیل ہے )
مستدرک علی الصحیحین حدیث ((1873)) صحیح

ان کلمات کو جو بھی پڑھ کر رب سے دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اپ کی ضرور بضرور دعا قبول کرے گا

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے