نماز جنازہ پڑھنا مردوں کے لیے مخصوص نہیں
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عام مشاہدہ ہے کہ عورتیں نماز جنازہ میں شرکت نہیں کرتیں، کیا عورتوں کے لیے نماز جنازہ پڑھنا ممنوع ہے ؟
جواب : نمازہ جنازہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے مشروع ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
من صلى على الجنازة فله قيراط، ومن تبعها حتى تدفن فله قيراطان، قيل يا رسول الله ! وما القيراطان ؟ قال : مثل جبلين عظيمين، يعني من الأجر [صحيح البخاري و صحيح مسلم]
”جس شخص نے نماز جنازہ پڑھی اسے ایک قیراط ثواب ہے گا اور جو دفن تک اس کے ساتھ رہا اسے دو قیراط ثواب ملے گا، پوچھا گیا، یا رسول اللہ ! قیراط کیا ہیں ؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو بڑے پہاڑوں کی طرح یعنی ثواب میں۔“
لیکن عورتوں کا میت کے ساتھ قبرستان جانا ناجائز ہے کیونکہ انہیں اس سے منع کیا گیا ہے۔ بخاری و مسلم میں ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ انہوں نے کہا:
نهينا عن اتباع الجنائز ولم يعزم علينا [رواه أبوداؤد 3167]
”ہم عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے سے روک دیا گیا، اور اس کی تاکید نہیں کی گئی“
جہاں تک نماز جنازہ پڑھنے کا تعلق ہے تو اس سے انہیں نہیں روکا گیا، جنازہ مسجد میں ہو، گھر میں ہو یا جنازہ گاہ میں، عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں جنازہ پڑھا کرتی تھیں۔“
باقی رہا مسئلہ زیارت قبور کا تو یہ جنازے کے ساتھ جانے کی طرح مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور اس کی حکمت یہ ہے کہ ان کا میت کے ساتھ قبرستان تک جانا اور قبروں کی زیارت کرنا باعث فتنہ ہے۔ والله اعلم
نیز اس لئے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
ما تركت بعدى فتنة أضر على الرجال من النساء [رواه الترمذي فى كتاب الأدب ]
”میں نے مروں کے لئے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔“ وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے