آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ، إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
”منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کہے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ “ [صحيح بخاري/الايمان : 33]
فوائد :
نفاق کے معنی ظاہر و باطن کے اختلاف کے ہیں یہ لفظ دراصل نافقاء سے لیا گیا ہے جو چوہے کی طرح ایک جانور کے بل کے پوشیدہ دروازے کا نام ہے جو بظاہر زمین کی طرح نظر آتا ہے۔ منافق بھی بظاہر مسلمان نظر آتا ہے مگر اندرونی طور پر اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا محض دھوکہ دینے کے لئے یہ روپ اخیتار کرتا ہے۔ منافقین کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ
”جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے آئے تھے اور اس کفر کے ساتھ واپس ہو گئے۔ “ [5-المائدة:61 ]
دراصل نفاق، کفر کا فرد اعلیٰ ہے اس میں کفر باللہ کے ساتھ مسلمانوں کو دھوکہ دینا بھی شامل ہے۔ اسی لئے عام کفار کے مقابلہ میں ان کی سزا بھی سخت رکھی گئی ہے إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ کہ یہ دوزخ کے سب سے نیچے گڑھے میں ہوں گے۔ [4-النساء:145 ]
نفاق کی دو اقسام ہیں ایک نفاق تو ایمان و عقیدہ کا ہوتا ہے جو کفر کی بدترین قسم ہے جس کی نشاندہی صرف وحی سے ممکن ہے۔ دوسرا عمل نفاق ہے جسے سیرت و کردار کا نفاق بھی کہتے ہیں۔ حدیث بالا میں اسی قسم کے نفاق کی تین علامتیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں نفاق کی چار علامتیں بتائی گئی ہیں۔ [صحيح بخاري/الايمان : 34]
دو علامتیں تو پہلی حدیث کی ہیں اور دو مزید ہیں اس طرح کل علامتیں پانچ ہو جاتی ہیں۔ دروغ گوئی، خیانت، وعدہ خلافی، عہد شکنی، بےہودہ گوئی۔