مربوط (جادو کے ذریعہ جماع بندش) کا علاج
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

مربوط (جس کو اپنی بیوی کے ساتھ جادو کے ذریعہ جماع کرنے سے روک دیا گیا ہو) کا علاج

سوال:

ہمارے ہاں مصر میں ایک نیا عمل شروع ہوا ہے وہ یہ کہ ہر انسان جب شادی کرتا ہے تو وہ اپنی شادی کی پہلی رات (سہاگ رات ) کو اپنی بیوی سے مجامعت نہیں کر پاتا جس کا سبب جادو بیان کیا جاتا ہے وہ جادو جس کا نام لوگوں نے ”رباط“ یا ”مربوط“ یا ”ربط“ رکھا ہے ، یعنی جس پر اس قسم کا جادو کیا گیا ہے وہ اپنی بیوی سے (مجامعت کرنے سے) روک دیا گیا ہے ۔

جواب:

جادو کے ذریعہ اس طرح کی بندش کا لگ جانا کوئی ضروری نہیں ہے، لیکن بعض اوقات ایسا ہو بھی جاتا ہے ، یقیناًً کوئی شخص اس طرح اس کا شکار ہو جاتا ہے کہ کوئی دوسرا اس پر جادو کر کے اس کو اپنی بیوی سے (مجامعت کرنے سے) روک دیتا ہے ۔ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ [ 2-البقرة: 102]
”پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے ، مگر اللہ کے اذن کے ساتھ ۔“
لیکن جب اس میں مبتلا شخص شرعی دعاؤں کا استعمال کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو جادو کرنے والوں کے شر سے محفوظ رکھے گا ، اور جب اس کو اس قسم کی کوئی تکلیف ہوگی اللہ تعالیٰ اس سے اس تکلیف کو دور کردے گا ۔ لہٰذا اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اوپر آیت الکرسی ، سورۃ الفاتحہ ، جادو (توڑنے ) والی آیات ، سورہ اخلاص اور معوذتین (سورۃ فلق اور ناس) پڑھے ، اللہ کے حکم سے یہ تکلیف رفع ہو جائے گی ، اس کا کئی دفعہ تجربہ کیا جا چکا ہے ۔

اور (اگر مریض خود نہ پڑھ سکے تو) ایک اچھا قاری جو خیر و صلاح سے متصف لوگوں میں سے ہو جن سے بھلائی کی امید ہوتی ہے ، وہ قاری مذکورہ قرآنی آیات اور سورتیں پڑھ کر پانی میں دم کرے تو مریض وہ دم کیا ہوا پانی پی لے اور اس سے غسل کرے اس کی بیماری رفع ہو جائے گی ، یا وہ (پانی پر دم کرنے کی بجائے) اس مریض کو پھونک مار دے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس تکلیف سے شفایاب کر دے گا ۔ چنانچہ مذکورہ سب چیزیں صحت و عافیت حاصل کرنے کے اسباب اور طریقے ہیں ۔

(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: