"لاحول ولا قوۃ اِلا باللّٰہ”کی فضیلت

سیدنا ابوموسیٰ عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانے میں سے ایک خزانے کے بارے میں آگا ہ نہ کروں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! (ضرور بتلائیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لاحول ولا قوة اِلا باللّٰه کہو۔
[صحيح بخاري : ۶۳۸۴، صحيح مسلم : ۲۷۰۴]
سیدنا قیس بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا میں تجھے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کی خبر نہ دوں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ : لاحول ولا قوة اِلا باللّٰه ہے ۔
[سنن الترمذي: ۳۵۸۱، عمل اليوم و الليلة للنسائي : ۳۵۵، اسناده حسن]
سیدنا حازم بن حرملۃ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا : اے حازم ! لاحول ولا قوة اِلا باللّٰه کا ذکر کثرت سے کیا کرو، کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ہے ۔
[سنن ابن ماجه : ۳۸۲۶، حسن]
فوائد:
مذکورہ بالا احادیث میں لاحول ولا قوة اِلا باللّٰه کو جنت کا خزانہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ نہایت نفیس اور بیش قیمت معانی و مفہوم کا حامل ہے نیز ان کلمات میں اللہ تعالیٰ کی برتری کا اقرار و اظہار اور آدمی کی بے چارگی و بے بسی کا ثبوت بھی ہے کہ اگر وہ کسی گناہ سے اجتناب اور کسی خیر و بھلائی کے کام کو سر انجام دیتا ہے تو محض توفیقِ الٰہی سےہے۔ مزید یہ کہ انہیں کثرت سے پڑھنے کی خوب ترغیب دی گئی ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے