قصہ بوانہ بت کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے عزیزوں کا زبردستی لےجانا
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھے ام ایمن رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہتی ہیں ( مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک بستی ) بوانہ میں ایک بت تھا۔ قریش اس کے پاس حاضر ہوتے اس کی تعظیم کرتے اس کے چرنوں میں بھینٹ چڑھایا کرتے۔ اس کے پاس سر منڈواتے اور پورادن اعتکاف کیا کرتے تھے۔ یہ ان کا سالانہ دن ہوتا تھا۔
ابوطالب بھی اپنی قوم سمیت وہاں جایا کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی چلنے کے لئے کہا کرتا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکار فرما دیا کرتے۔ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ ابوطالب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت ناراض ہوا اور کہنے لگا، تم نے ہمارے خداؤں کے خلاف جو روش اپنا رکھی ہے مجھے یہ خطرناک محسوس ہونے گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھیاں بھی اس دن آپ پر سخت ناراض تھیں۔ کہنے لگیں اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) قوم کی عید میں تمہارے شامل ہونے سے ایک فرد کا اضافہ ہو جائے تو اس میں کیا حرج ہے۔
چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومجبور کر کے لے گئے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے غائب ہو گئے جب تک کے لئے اللہ نے چاہا۔ پھر واپس تشریف لائے تو گھبرائے ہوئے تھے۔
پھوپھیوں نے پوچھا کیوں گھبرائے ہوئے ہو؟ فرمانے لگے مجھے ڈر ہے کہ مجھے کوئی اثر ہو جائے گا۔ کہنے لگیں اللہ تعالیٰ تمہیں شیطان کے فتنہ سے محفوظ رکھے گا۔ تم میں تو ہر بھلائی موجود ہے تو تم نے کیا دیکھا ہے؟ فرمایا میں نے جب بھی بت کے قریب ہونا چاہا ایک دراز قامت سفید رنگ آدمھی میرے سامنے آتا اور چیخ چیخ کر کہتا اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پیچھے ہٹ جاؤ اسے مت ہاتھ لگانا۔
ام ایمن رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی عید میں بھی شامل نہیں ہوئے۔
تحقیق الحدیث :
اسنادہ موضوع۔
اس کو ابو نعیم نے دلائل النبوۃ میں بیان کیا ہے اور یہ من گھٹرت واقعہ ہے۔
اس میں ابو بکر بن عبد اللہ بن ابی سبرہ کو بخاری نے ضعیف کہا ہے۔
اور اس کو بعض ناقدین نے یضع الحدیث حدیثیں گھڑا کرتا ہے بھی کہا ہے۔ دیکھیں۔ میزان الاعتدال (341/6) تهذيب التهذيب ( 27/12 (138) تقريب التهذيب (397/0 ) سير اعلام النبلاء (330/7 ) التاريخ الكبير (9/9) مجمع الزوائد ( 113/10 ) المغنی (7351) المحرومین (147/3 ) الضعفاء والمتروکین (3891) طبقات ابن سعد (341/5 ) تهذيب الكمال (1582)