غیر مدخولہ عورت کی عدت کا شرعی حکم قرآن کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

اگر کسی عورت کو رخصتی سے قبل طلاق دے دی جائے تو کیا اس پر عدت ہے؟

جواب :

ایسی عورت جسے خاوند نے جماع سے پہلے طلاق دے دی ہو اس پر کوئی عدت نہیں، وہ عدت گزارے بغیر عقد ثانی کر سکتی ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا﴾
(الأحزاب: 49)
”اے ایمان والو! جب تم مومنہ عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں چھونے سے پہلے طلاق دے دو تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں جسے وہ شمار کریں۔“
لہٰذا جب غیر مدخولہ عورت کو طلاق دی جائے تو عدت گزارے بغیر وہ نکاح ثانی کر سکتی ہے اور اگر پہلے خاوند کے پاس آنے کا ارادہ ہو تو دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے