عید الاضحیٰ میں ریاکاری اور بدعات سے اجتناب کی دعوت
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام

اتباعِ سنت و ترکِ بدعات

الحمدللہ!
عید الاضحیٰ اسلام کے عظیم شعائر میں سے ایک ہے، جو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی عظیم قربانی کی یادگار کے طور پر منائی جاتی ہے۔ یہ دن ہمیں اخلاص، تقویٰ، اطاعت اور قربانی کی حقیقی روح کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

لیکن افسوس!
آج یہ مبارک دن بھی ہماری غفلت، نمود و نمائش، اور دینی بدعات میں گم ہو گیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے:
کیا واقعی ہماری عید اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے؟ یا یہ شیطان کی خوشی کا دن بن چکی ہے؟

➊ عید الاضحیٰ: قربانی کی روح یا نمائش کا منظر؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ” (سورۃ الحج: 37)
"اللہ کو نہ ان (جانوروں) کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔”

اس آیت میں قربانی کی اصل روح یعنی تقویٰ کو نمایاں کیا گیا ہے۔ مگر آج کا منظر ملاحظہ کیجیے:

✅ جانور صرف شہرت، فخر اور دکھاوے کے لیے خریدے جاتے ہیں۔
✅ سوشل میڈیا پر "قربانی ویلاگز”، "جانوروں کے جلوس” اور "مقابلے” معمول بن چکے ہیں۔
✅ تقویٰ، عاجزی اور اخلاص پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں۔

➋ نبی ﷺ کی سادہ قربانی اور ہماری پرتعیش رسومات

نبی کریم ﷺ نے خود دو چتکبرے مینڈھے اپنے ہاتھ سے ذبح فرمائے۔
(صحیح بخاری: 5558)

آپ ﷺ کی قربانی سادگی، اخلاص اور تقویٰ کا نمونہ تھی، اور صحابہ کرام کو بھی یہی تعلیم دی۔ مگر آج ہم دیکھتے ہیں:

❌ مکمل ذمے داری قصائی کے سپرد کر دی جاتی ہے۔
❌ جانور کو غیر شرعی طریقے سے تکلیف دی جاتی ہے، حالانکہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"إن الله كتب الإحسان على كل شيء…” (صحیح مسلم: 1955)
❌ گوشت صرف ذخیرہ کر کے فریزر بھر لیے جاتے ہیں، مستحقین کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔
❌ جانوروں کے ساتھ ظالمانہ سلوک اور مذاق عام ہو چکا ہے۔

➌ قربانی کا دن: عبادت کا موقع یا غفلت کی نذر؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے:
"العيد لمن قَبِل الله صيامه و شَكَر قيامه…”
"عید اُس کی ہے جس کا روزہ اللہ نے قبول کیا اور جس کی عبادت شکر سے بھری ہو۔”

لیکن آج کے حالات:
❌ عید کی نماز کو معمولی سمجھا جاتا ہے؛ لوگ لیٹ پہنچتے ہیں یا نماز چھوڑ دیتے ہیں۔
❌ صبح سے ہی موسیقی، شور شرابہ اور لغویات شروع ہو جاتی ہیں۔
❌ مرد و خواتین کی مخلوط محفلیں، ناچ گانا، اور آتش بازی عام ہو چکی ہے۔
❌ مستحقین اور غریبوں کو نظر انداز کر کے ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

➍ بدعات و خرافات: خوشی کا اظہار یا دین کی توہین؟

نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردّ” (صحیح البخاری: 2697)
"جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی بات نکالی جو اس میں نہیں ہے، وہ مردود ہے۔”

آج بدعات و خرافات کا حال:
❌ قبروں پر جانور ذبح کیے جاتے ہیں۔
❌ غیر شرعی منتیں مانی جاتی ہیں، جیسا کہ مخصوص بزرگ یا مقام کے نام کی قربانی۔
❌ جانوروں کے نام رکھ کر ان کے ساتھ ایسے جذبات جوڑ دیے جاتے ہیں جو شرک کی حد تک جا پہنچتے ہیں۔

➎ اصلاح و رجوع: عید کو عبادت کا ذریعہ بنائیں

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سنت کی پیروی کریں اور بدعات سے بچیں۔ اس کے لیے ہمیں درج ذیل نکات پر عمل کرنا ہوگا:

✅ جانور کی خریداری میں نیت صرف اللہ کی رضا ہونی چاہیے۔
✅ قربانی سادہ طریقے سے اور نبی ﷺ کی سنت کے مطابق انجام دی جائے۔
✅ نمازِ عید باجماعت وقت پر ادا کی جائے۔
✅ گوشت کی تقسیم میں قریبی یتیموں، مسکینوں اور پڑوسیوں کو ترجیح دی جائے۔
✅ عید کے ایام میں تکبیراتِ تشریق کا خاص اہتمام کیا جائے:

اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلِلَّهِ الْحَمْدُ

✦ نتیجہ

ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ:
کیا ہماری عید حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت اور رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ہے؟
یا پھر ہم نے اسے ایک فیشن، نمائش اور تہوار میں تبدیل کر دیا ہے؟

اگر ہم نے اس دن کی اصل روح کو کھو دیا ہے، تو فوری توبہ کریں، نیت درست کریں، اور عید الاضحیٰ کو عبادت، قربانی اور اخلاص کا دن بنائیں۔

✦ دُعا

اللَّهُمَّ اجعل عيدَنا طاعةً لك، وتقبَّل منّا قربانَنا، واغفِرْ لنا ذنوبَنا، واهدِنا إلى سُنَّة نبيّك، ولا تجعلنا من الغافلين.
اے اللہ! ہماری عید کو اپنی اطاعت کا ذریعہ بنا، ہماری قربانی کو قبول فرما، ہمارے گناہ معاف فرما، ہمیں نبی ﷺ کی سنت پر چلنے کی توفیق دے، اور ہمیں غفلت سے بچا۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1