عورتوں کا اجنبی مردوں سے مصافہ کرنا جائز نہیں
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

بعض قبائل میں بے شمار ایسی عادتیں ہیں کہ ان میں سے کچھ تو یکسر خلاف شرع ہیں، ان میں سے ایک عادت یہ ہے کہ آنے والا مہمان سلام کرتے ہوئے ہاتھ بڑھا کر عورتوں سے مصافہ کرتا ہے، جب کہ اس عمل سے انکار بغض و عداوت کو جنم دیتا ہے اور اسے مختلف معانی پہنائے جاتے ہیں۔ وہ کون سا مناسب طریقہ کار ہے جو اس موقف کے مقابلہ میں اپنایا جا سکتا ہے ؟

جواب :

عورتوں کا غیر محرم مردوں سے مصافہ کرنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا :
إني لا أصافح النساء [رواه النسائي البيعة، 18 و أحمد 357/6 ]
”میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ “
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امرأة قط، ما كان يبايعهن إلا بالكلام [رواه مسلم فى كتاب الإمارة 88]
”اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا آپ صرف زبانی طور پر بیعت لیتے تھے۔“
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا [33-الأحزاب:21]
”تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس میں عمدہ نمونہ ہے۔ یعنی ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور قیامت کی توقع رکھتا ہے اور ذکر الہیٰ کثرت سے کرتا ہے۔“
غیر محرم عورتوں سے مصافہ کرنے کی ممانعت اس لئے ہے کہ ان سے مصافہ کرنا دونوں جانب فتنہ کے اسباب پیدا کرنے کا ذریعہ ہے ؛ چنانچہ اس کا ترک کرنا واجب ہے ‘ اگر ماحول شکوک و شبہات سے پاک ہو تو لہجہ میں ملائمت کے بغیر سادہ انداز میں مصافہ کئے بغیر سلام کہنا جائز ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا [33-الأحزاب:32]
”اے نبی کی بیویو ! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (کسی غیر محرم سے) نرم لہجے میں بات نہ کرو کہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا روگ (کھوٹ) ہو وہ (غلط) توقع پیدا کر لے۔ ہاں قاعدے کے مطابق بات کرو۔“
نیز اس لئے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود میں عورتیں آپ کو سلام کرتیں اور مسائل کا حل دریافت کیا کرتی تھیں، اس طرح وہ آپ کے صحابہ کرام سے بھی پیش آمدہ مسائل کے متعلق دریافت کیا کرتی تھیں، باقی رہا عورتوں کا عورتوں اور محرم رشتہ داروں مثلاً باپ، بیٹا، بھائی وغیرہ سے مصافحہ کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ والله ولي التوفيق
(دارالافتاءکمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے