شیطان کا قاضی کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
شیطان لازمی طور پر ظلم کرنے والے قاضی کے ساتھ ہوتا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الله مع القاضي ما لم يجر، فإذا جار تخلى عنه ولزمه الشيطان
”بلاشبہ الله تعالیٰ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے، پھر جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ اس سے علاحدہ ہو جاتا ہے اور شیطان اس سے چمٹ جاتا ہے۔ “ [سنن الترمذي، كتاب الأحكام، رقم الحديث 1330 المستدرك للحاكم 93/4 السنن الكبرى للبيهقي134/10]
اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادتی کرنا ظلم کی ایک شاخ ہے اور ظلم گناہوں کی شاخوں میں سے بڑی شاخ ہے۔ معاصی کا ارتکاب شیطان کے پسندیدہ امور میں سے ہے۔ ہر ساتھی اپنے ساتھی ہی سے ملتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ ہمیں عدل کا حکم دیتا ہے، جیسا کہ فرمایا:
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ
”اور کسی قوم کی دشمنی تمھیں ہرگز اس بات کا مجرم نہ بنا دے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو،یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔“ [المائدة: 8]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل