سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ کی فضیلت
مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ. فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ [ صحيح بخاري، 6405]”جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھتا ہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں خواہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوں“۔
فوائد:
اللہ تعالی کو ہر نقص سے پاک قرار دینا جو اس کے شایانِ شان نہ ہو ا تسبیح کہلاتا ہے اس سے شریک، بیوی اور اولاد کی نفی خود بخود لازم آتی ہے۔ بعض تسبیح سے مراد اللہ کا ذکر اور نفل نماز بھی ہوتی ہے۔ نمازِ تسبیح کی وجہ بھی یہی ہے کہ اس میں تسبیحات بکثرت پڑھی جاتی ہیں۔ [فتح الباري، 11/247]
واضح رہے کہ ”سبحان اللہ وبحمدہٖ“ کہنے سے وہ گناہ معاف ہوتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے اور جو شرک و بدعت کے زمرے میں نہیں آتے کیونکہ حقوق العباد تو صاحب حق کی رضامندی کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔ اسی طرح شرک و بدعت کی معافی کے لئے خالص توبہ کا ہونا ضروری یہ وظیفہ دن کے کسی وقت بھی پڑھا جاسکتا ہے خواہ ایک ہی مرتبہ سو کی گنتی پوری کر لی جائے یہ متفرق اوقا ت میں سودفعہ پڑھ لے۔ ان کی وہی فضیلت ہے جو حدیث میں بیان ہوئی ہے لیکن بہتر ہے کہ دن کے آغاز میں ایک ہی مرتبہ سو مرتبہ پڑھ لے۔ ان کلمات کی فضیلت ایک دوسرے انداز سے بیان کی گئی ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کونسا کلام افضل ہے تو آپ نے فرمایا :
جو کلام اللہ تعالی نے اپنے فرشتوں کے لئے منتخب فرمایا وہ ”سبحان اللہ وبحمدہٖ “ہے۔ [صحيح مسلم، الذكر و الدعا، 6921]
حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ ان میں فرشتوں کے درج ذیل قول کی طرف اشارہ ہے : [فتح الباري، 11/248]
” اے اللہ ! ہم تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتے ہیں اور تیری پاکیزگی کا اظہار کرتے ہیں۔ “ [البقرة: 30]