زمانہ کو برا کہنا
تالیف: الشیخ السلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ، ترجمہ: مولانا مختار احمد ندوی حفظ اللہ

اہل جاہلیت زمانہ کو برا بھلا کہتے تھے جیسا کہ سورہ جاثیہ میں اللہ نے ان کا قول نقل فرمایا :
وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ [45-الجاثية:24]
” اور ہم کو صرف گردش زمانہ ہی ہلاک کراتی ہے۔“
اللہ تعالیٰ ان کی ضلالت اور ان کے کان و دل پر مہر لگ جانے اور آنکھوں پر پردہ پڑنے کا ذکر کرنے کے بعد ان کی بات نقل فرماتے ہیں وقالوا ماهي الا حياتنا الدنيا اور منکرین آخرت کہتے ہیں کہ بس ہماری اس دنیوی زندگی کے سوا اور کوئی زندگی نہیں نموت ونحيي اسی دنیا میں ہمارا ایک گروہ مرتا ہے دوسرا زندہ ہوتا ہے، حشر کبھی نہیں ہو گا، اکثریت پرست تناسخ ارواح کے بھی قائل ہیں جن کے نزدیک ”حیاۃ“ کا تصور یہ ہے کہ روح ایک جسم سے نکل کر دوسرے جسم میں داخل ہو جاتی ہے وما يهلكنا إلا الدهر اور زمانہ کی گردش ہی ہم کو مارتی ہے، ہلاکت کی نسبت زمانے کی طرف کر کے انہوں نے ملک الموت کا بھی انکار کیا اور بحکم الہیٰ ان کے روحوں کے قبض کرنے کا بھی اور یہ جاہل حوادث کو مطلقاً زمانہ کی طرف منسوب کرتے تھے اور یہ نہیں سمجھ پاتے تھے کہ یہ سب اللہ کی طرف سے مقدر ہیں۔ اور شکوہ دہر کی بابت جاہل شعراء کے اشعار بھرے پڑے ہیں۔ جیسے :
اشاب الصغيرو افني الكبير . . . كرالغداة ومرالعشي
چھوٹے کو بوڑھا کر دیا اور بوڑھے کو فنا . . . صبح و شام کی گردش نے
پھر بھی یہ اللہ کے وجود کے قائل تھے کیوں کہ یہ دہریہ نہیں تھے، دہریہ تو حوادث کو زمانے کی طرف منسوب کرتے ہیں اور وجود باری تعالیٰ کے قائل ہی نہیں اس کے باوجود یہ سب زمانہ کی تاثیر کے قائل ہیں۔ احادیث میں زمانے کو برا کہنے کی ممانعت آئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے :
لايسب أحدكم الدهر فان الله هو الدهر [مسلم ]
”تم میں سے کوئی زمانے کو برا نہ کہے کیوں کہ اللہ زمانہ ہے۔“
نیز فرمایا :
يوذيني ابن ادم يقول ياخيبة الدهر فلا يقل ياخيبة الدهر، فاني انا الدهر اقلب ليله و نهاره [ابوداود، حاكم]
ابن آدم مجھے ایذا دیتا ہے، کہتا ہے ہاے زمانے کی ناکامی، زمانہ کی ناکامی نہیں کہنا چاہئیے کیوں کہ زمانہ تو میں خود ہوں، میں ہی رات و دن کو لاتا لے جاتا ہوں۔
نیز فرمایا :
يقول الله عزوجل : استقرضت عبدي فلم يقرضني وشتمني عنبدي وهولا يدري، يقول وادهراه وانا الدهر [الحاكم ]
”اللہ فرماتا ہے، میں نے اپنے بندے سے قرض مانگا تو اس نے نہیں دیا، اور میرے بندے نے لاعلمی میں مجھے برا بھلا کہا، وہ کہتا ہے، ہائے زمانہ جب کہ زمانہ میں ہوں۔ “
لا تسبو الدهر، قال الله عز وجل : انا الاينام والليالى أجددها وابليها واتي بملوك بعد ملوك [البيهقي]
”زمانے کو برا مت کہو، اللہ کا ارشاد ہے میں رات اور دن ہوں، ان کو نیا پرانا کرتا ہوں اور بادشاہوں کے بعد نئے بادشاہ لاتا رہتا ہوں۔“
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی حوادث کا پیدا کرنے والا ہے، لہٰذا جب تم حوادث کے وقوع پر زمانہ کو برا کہو گے تو یہ طعنہ براہ راست اللہ پر پڑے گا کیونکہ اللہ ہی زمانہ و حوادث کا برپا کرنے والا ہے ما لهم بذلك من علم ان کو اس کی بابت قطعی علم نہیں ہے یعنی زمانہ کو مہلک کہنے کا علم عقل و نقل کی بنیاد پر نہیں ہے۔ ان هم الا يطنون یعنی یہ جاہل اور کم علم لوگ ہیں، محض گمان و تقلید کی بنیاد پر کہتے رہتے ہیں۔ دہریوں کی بابت ہم نے اور کئی مقامات پر بھی بحث کی ہے، حاصل کلام یہ کہ جو لوگ حوادثات کو اللہ کے سوا زمانہ وغیرہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ان کے پاس اس کی کوئی عقلی اور نقلی بنیاد نہیں، محض ان کی جہالت ہی جہالت ہے۔ اس کا قائل جاہل ہی ہو گا، خواہ کسی دور میں پایا جائے اور ایسے جہلا سے ہمارا یہ دور بھی پوری طرح بھرا ہوا ہے۔ و الله المستعان

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!