زبان کی حفاظت
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ
”جو شخص مجھے اس چیز کی جو اس کے دونوں جبڑوں اور دونوں ٹانگوں کے درمیان ہے، کی ضمانت دے دے تو میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ “ [صحيح بخاري/الرقاق : 6474 ]
فوائد :
دنیا میں زیادہ جھگڑے اور فسادات زبان کی بےاحتیاطی سے پیدا ہوتے ہیں، بلکہ بڑے بڑے گناہوں کا منبع بھی اکثر زبان ہوتی ہے۔ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی حفاظت کے متعلق بہت تاکید فرمائی کہ زبان کو قابو میں رکھا جائے او ر ہر قسم کی بری باتوں بلکہ بےفائدہ اور لغو گفتگو سے بھی زبان کو لگام دی جائے، چنانچہ ایک دفعہ ایک صحافی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی زبان پر قابو رکھو۔ [مسند احمد : 5/59 ]
ایک دفعہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! ہم جو باتیں کرتے ہیں، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مواخذہ ہو گا ؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اے معاذ ! تجھے تیری ماں روئے، اکثر لوگوں کو جو چیز دوزخ میں منہ کے بل گرائے گی وہ ان کی زبان سے نکلی ہوئی بےباکانہ باتیں ہوں گی۔ “ [ابن ماجه : 3973 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا :
”ہر صبح تمام اعضاء، زبان کی منت سماجت کرتے ہیں کہ تو نے سیدھا رہنا ہے اگر تو سیدھی رہی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے اور اگر تجھ میں کجی آ گئی تو ہم بھی ٹیڑھے پن کا شکار ہو جائیں گے۔ “ [ترمذي/الزهد : 2407 ]
لا ابالی سے کہی گئی بات کا انجام بھی بسا اوقات برا ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”بندہ ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اس کے متعلق غور و فکر نہیں کرتا۔ اس کی وجہ سے وہ دوزخ کے گڑھے میں اتنی دور جا گرتا ہے جس قدر مشرق اور مغرب کے درمیان مسافت ہے۔ “ [صحيح بخاري/الرقاق : 6488 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل