إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا
” تم میں سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔ “ [صحيح بخاري/الادب : 6035 ]
فوائد :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کے بعد جس چیز پر زیادہ زور دیا ہے، وہ یہ ہے آدمی اخلاق حسنہ اختیار کرے اور برے اخلاق سے اجتناب کرے۔ مذکورہ حدیث میں انسان کے بہتر اور اچھا ہونے کا یہ معیار بتایا گیا ہے کہ جس کا اخلاق اچھا ہے وہ اچھا انسان ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق قرآن کریم نے یہ شہادت دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” یقیناً آپ اخلاق پر فائز ہیں۔ “ [القلم : 4 ]
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش اخلاقی اور نرم مزاجی کو اپنی خاص رحمت قرار دیا ہے، فرمایا :
”یہ اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ ان لوگوں کے لئے نرم مزاج واقع ہوتے ہیں، اگر آپ تند رو اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب تمہارے گرد و پیش سے چھٹ جاتے۔ “ [آل عمران : 159 ]
واضح رہے کہ ایمان کے بغیر اخلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اگر کسی انسان میں ایمان کے بغیر خندہ روئی نظر آتی ہے تو وہ حقیقی اخلاق نہیں ہے۔ ایمان کے ساتھ اخلاق حسنہ کی بہت قدر و قیمت ہے اور قیامت کے دن اس طرح کے اخلاق کا بہت وزن ہو گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” قیامت کے دن مومن کی میزان عمل میں سب سے زیادہ وزنی چیز جو رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔ “ [ابوداود/الادب : 3799 ]
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخلاق حسنہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا :
” تم دوستوں میں مجھے زیادہ محبوب وہ ہے جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہیں۔ “ [صحيح بخاري/الفضائل : 3759 ]