حضرت موسیٰ علیہ السلام پر فرعون کا ساحر ہونے کا الزام: قرآنی دلیل
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا انہوں نے ان پر جادوگر ہونے کی تہمت بھی لگائی تھی ؟

جواب :

اس کا جواب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے:
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا ﴿١٠١﴾
”اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دیں، سو بنی اسرائیل سے پوچھ، جب وہ ان کے پاس آیا تو فرعون نے اس سے کہا: يقيناً میں تو تجھے اے موسیٰ! جادو زدہ سمجھتا ہوں۔“ [ الإسراء: 101]
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام کو نو واضح دلائل دے کر بھیجا، جو ان کی نبوت کی صداقت پرقطعی دلائل تھے اور انھیں فرعون کی طرف بھیجنے والی ہستی کی طرف سے دی جانے والی خبر کی صداقت پر بھی قطعی دلیل تھے اور وہ معجزات و دلائل مندرجہ ذیل ہیں:
➊ لاٹھی
➋ ہاتھ
➌ قحط سالی
➍ سمندر
➎ طوفان
➏ ٹڈی
➐ جوئیں
➑ مینڈک
➒ خون
یا علاحدہ علاحده آیات و نشانیاں تھیں۔ آیت میں مذکور لفظ مَسْحُورًا سے مراد ساحر ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل