حج اور عمرہ زندگی میں کتنی بار فرض ہیں
حج کتنی مرتبہ فرض ہے؟
سوال : کیا ایک حج کر لینے والے کو اگر موقع مل جائے اور وہ عمرہ کر لے تو اس پر دوبارہ حج فرض ہو جائے گا؟ نیز پہلی بار عمرے کا کیا حکم ہے
جواب : حج صرف زندگی میں ایک بار فرض ہے، عمرہ کر لینے پر دوبارہ حج فرض ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”اے لوگو ! بےشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے پس تم حج کرو۔“
تو ایک آدمی نے کہا: ”یا رسول اللہ ! کیا ہر سال ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ اس نے یہ بات تین مرتبہ کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”اگر میں ”ہاں“ کہہ دیتا تو واجب ہو جاتا اور تم اس کی استطاعت نہیں رکھ سکو گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میں تمہارے لیے جو چیز چھوڑ دوں اسے تم چھوڑ دیا کرو، اس کے پیچھے نہ پڑو کیونکہ تم سے پہلے لوگ کثرتِ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہو گئے، پس جب میں تمہیں کسی کام کے کرنے کا حکم دوں تو اسے حسبِ استطاعت کرو اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اسے چھوڑ دو۔“ [مسلم، كتاب الحج : باب فرض الحج مرة فى العمر 1337]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج زندگی میں ایک بار فرض ہے دو بار نہیں۔
عمرہ بھی آدمی پر ایک دفعہ ہی واجب ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : ”کوئی شخص ایسا نہیں مگر اس پر حج اور عمرہ ضروری ہے۔“ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا : ”اللہ کی کتاب میں حج کے ساتھ عمرے کا بھی ذکر ہے۔“ جیسا کہ فرمایا : ”حج اور عمرہ پورا کرو۔“ [البقرة : 194]
امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں «كتاب العمرة، باب وجوب العمرة وفضلها» قائم کر کے یہ آثار ذکر کیے ہیں اور سمجھایا ہے کہ عمرہ واجب ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1