جہاں غفلت لاحق ہوئی وہاں سے اپنی جگہ بدل لینا
وَعِنْدَهُ فِي حَدِيثٍ لِعِمْرَانُ بْن حُصَيْنٍ [وَ] فِيهِ : النُّومُ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللهِ عَلَى فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ فَرَأَى الشَّمْسَ قَدْ بَزَغَتُ؛ قَالَ: ارْتَحِلُوا فَسَارَ بِنَا حَتَّى إِذَا ابْيَضَتِ الشَّمْسُ نَزَلَ فَصَلَّى بِنَا الْغَدَاةَ الْحَدِيثَ –

عمران بن حصین کے حوالے سے مروی ہے نیند کی وجہ سے نماز رہ گئی یہاں تک کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے آپ نے اپنا سر اٹھایا سورج کو دیکھا کہ وہ چمک رہا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کوچ کر چلو آپ ہمیں لے کر چل دے یہاں تک کہ سورج خوب سفید ہو گیا ، آپ نے پڑاؤ کیا اور ہمیں صبح کی نماز پڑھائی ۔“ [ الحديث ۔]
تحقيق و تخریج : متفق عليه

وَعِنْدَ أَبِي دَاوُدَ فِي حَدِيثٍ لا بِي هُرَيْرَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : تَحَوَّلُوا عَنْ مَكَانِكُمُ الَّذِي أَصَابَتْكُمْ فِيهِ الْغَفْلَةُ قَالَ: فَأَمَرَ بِلا لَّا فَأَذَّنَ، وَأَقَامَ فَصَلَّى

ابوداؤد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” جہاں تمہیں غفلت لاحق ہوئی وہاں سے اپنی جگہ بدل لو راوی کہتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال کو حکم دیا اس نے اذان کہی، اور اقامت کہی تو آپ نے نماز پڑھائی ۔ “

تحقیق و تخریج : ابو داؤد : 436، مسلم : 680 ، مسلم میں اذان کا ذکر نہیں ہے ۔

فوائد :

➊ سورج طلوع ہونے کے بعد نماز پڑھی جا سکتی ہے ۔

➋ سویا ہوا آدمی اگر طلوع آفتاب کے بعد بیدار ہو تو اسی وقت اس کی نماز صبح شمار ہو گی ۔

➌ طلوع آفتاب کے بعد بھی جماعت کروائی جا سکتی ہے اسی صورت میں جب سبھی لوگ یا جماعت طلوع شمس کے بعد بیدار ہو ۔ اذان واقامت کا بھی بندوبست کیا جا سکتا ہے ۔

➍ سونے والی جگہ سے اٹھ کر آگے پیچھے ہو لینا یا چلے جانا سستی سے نجات دلاتا ہے دوبارہ نیند نہیں آتی ۔

➎ شرعی عذر کی وجہ سے نماز لیٹ ہو جائے تو گرفت نہیں ہے ۔ بشرطیکہ پڑھ لی جائے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: