اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
”اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ “ [صحيح البخاري/كِتَاب الدَّعَوَاتِ: 6389]
فوائد :
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا پڑھا کرتے تھے درحقیقت یہ دعا جامع کلمات پر مشتمل ہے۔ اس میں دنیا اور آخرت کی ہر بھلائی طلب کی گئی ہے۔ حسنة سے مراد اگر نعمت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کے ذریعے دنیا و آخرت کی نعمتوں اور عذاب آخرت سے حفاظت طلب کی ہے۔ اس دعا میں دنیا کو آخرت پر اس لیے مقدم کیا گیا ہے کہ دنیا پہلے ہے اور آخرت بعد میں آنے والی ہے پھر کسی انسان کی دنیا اچھی ہے اس میں وہ کسی کا محتاج نہیں تو آخرت میں بھی کامیابی کی امید کی جا سکتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہی دعا پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ: 1892]
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة : 201 ]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب اپنے لیے یا کسی کے لیے دعا کرتے تو اسی دعا کو پڑھتے تھے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ: 6840]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ کسی شخص کی تیمارداری کی، جو بیماری سے سوکھ کر کانٹا بن چکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تو نے کوئی دعا کی ہے یا اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگا ہے ؟“ اس نے کہا: میں نے یہ دعا کی تھی : اے اللہ ! اگر تو مجھے آخرت میں کوئی عذاب دینا چاہتا ہے تو وہ مجھے دنیا ہی میں دے دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”سبحان اللہ ! کیا تو اس کی طاقت رکھتا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مذکورہ بالا دعا پڑھنے کی تلقین کی چنانچہ اس نے یہ دعا پڑھی تو اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے وہ تندرست ہو گیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ: 6835]