اگر طلوع فجر کا خدشہ ہو تو سحری کب کرنی چاہیے؟
تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ الثَّالِثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً .
انس بن مالک رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔“
صحيح البخارى، كتاب الصوم، باب بركة السحور من غير ايجاب ، ح: 1923 – صحيح مسلم ، كتاب الصيام، باب فضل السحور وتاكيد استحبابه — ، ح: 1095
شرح المفردات:
السَّحُورُ: اگر سین کی پیش کے ساتھ ہو تو سحری کرنا مراد ہوتا ہے اور اگر سِین کے زبر کے ساتھ ہوتو وہ کھانا مراد ہوتا ہے جوسحری میں کھایا جاتا ہے ۔
شرح الحديث:
بعض علماء نے برکت سے مراد روزے پر تقویت پانا لیا ہے۔ [ارشاد الساري للقسطلاني 365/3]
لیکن اکثر کے نزدیک اس سے مراد وہی برکت ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص عنایت کے طور پر نازل ہوتی ہے، اور یہی درست ہے۔

——————
الْحَدِيثُ الرَّابِعُ: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا – قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -. ثُمَّ قَامَ إلَى الصَّلَاةِ. قَالَ أَنَسٌ: قُلْت لِزَيْدٍ: كَمْ كَانَ بَيْنَ الْأَذَانِ وَالسَّحُورِ؟ قَالَ: قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً .
انس بن مالک رضی اللہ عنہ ، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی ، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف کھڑے ہو گئے ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے کہا: اذان اور سحری کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انہوں نے فرمایا: پچاس آیات (پڑھنے ) کے بقدر ۔
صحيح البخاري، كتاب الصوم، باب قدركم بين السحور و صلوة الفجر ، ح: 1921 . صحيح مسلم ، كتاب الصيام، باب فضل السحور و تاكيد استحبابه — ، ح: 1097
شرح المفردات:
قَدْرُ خَمْسِينَ آية: یعنی اتنے وقت کا وقفہ جتنے وقت میں آدمی پچاس آیات پڑھتا ہے۔
شرح الحديث:
اس اذان سے مراد وہ اذان ہے جو ابنِ اُم مکتوم رضی اللہ عنہ دیا کرتے تھے، یعنی فجر کی اذان ۔ [فتح الباري: 54/2]
پچاس آیات کی قراءت کے بقدر وقت سے یہ حکم اخذ ہوتا ہے کہ سحری تاخیر سے کرنی چاہیے۔ بلکہ اس امر پر اجماع ہے کہ اگر طلوع فجر کا خدشہ ہو تو سحری آخری وقت میں کرنی چاہیے۔ [الفروع لابن المفلح: 50/3]
جس طرح سحری تاخیر سے کرنے کا حکم ہے، اسی طرح افطاری جلدی کرنے کی بھی ترغیب دلائی گئی ہے، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ ”لوگ تب تک خیر و بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ افطاری جلد کرتے رہیں گے ۔“ [صحيح البخاري: 1856، صحيح مسلم 1098]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: