انسان میں جن کے داخل ہونے کے متعلق علمائے کرام کی آراء
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

انسان میں جن کے داخل ہونے کے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے

جواب :

الشيخ محمد الحامد کہتے ہیں:
جب جن بہت باریک اجسام والے ہیں تو ان کا بنی آدم کے ابدان میں داخل ہونا عقلاً اور نقلاً ممتنع نہیں ہے، کیوں کہ لطیف کثیف میں چل سکتا ہے، مثلاً ہوا ہے جو بلاشبہ ہمارے ابدان میں داخل ہوتی ہے، جیسے آگ لوہے میں چل سکتی ہے اور جیسے بجلی تاروں میں چل سکتی ہے اور پانی، مٹی، ریت اور کپڑوں میں، باوجود یکہ وہ لطافت میں ہوا اور بجلی کی طرح نہیں ہوتا۔ انسانی اجساد میں جن کے دخول کے بارے وارد ہونے والی نصوص اتنی کثرت کو پہنچ چکی ہیں کہ منکرین کے انکار اور نامعقول اقوال کی طرف اس سے انصراف کرنا درست نہیں، اس لیے کہ سچی وحی نے ہمیں اس کی خبر دی ہے۔ انسانی اجسام میں دخول کے بہ کثرت مشاہدات کا کوئی شمار ہی نہیں، پھر اس کا انکاری عقلاً و نقلاً ثابت شدہ چیز سے اعراض کر کے اپنے بطلان کا خود ہی پتا دے رہا ہے۔ [ردود على أباطيل 135/21]

امام ابن حزم رحمہ اللہ نے فرمایا:
یہ بات درست ہے کہ شیطان اس انسان کو چھوتا ہے جس پر اللہ نے اسے مسلط کیا ہے، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے۔ وہ (شیطان) اس (مس) کے ساتھ اس کے حواس کو اور دماغ کی طرف چڑھنے والے بخارات کو روکتا ہے، جیسا کہ اس کیفیت کی ہر مصروع شخص خبر بھی دے دیتا ہے اور اس معاملے میں ان کا کوئی اختلاف بھی نہیں۔
پھر اللہ اس کے لیے مرگی اور بدحواسی کی کیفیت پیدا کر دیتا ہے، یہ قرآن کی نص (کا خلاصہ) ہے اور مشاہدہ بھی اس کا متقاضی ہے۔ [آكام المرجان ص : 109]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے