بغیر مہر کے نکاح کا حکم قرآن و حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

کیا ایک مسلمان کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کر دے اور حق مہر مقرر نہ کرے؟

جواب :

کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ حق مہر کے بغیر فی سبیل اللہ اپنی بیٹی کو کسی کے نکاح میں دے دے۔ نکاح میں حق مہر کا ہونا ضروری ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَأَحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَنْ تَعْتَدُوا بِأَمْوَالِكُمْ﴾ (النساء : 24)
”اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان سے نکاح کرو۔ “
اور سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”(حق مہر دینے کے لیے ) کوئی چیز تلاش کرو، چاہے لوہے کی انگوٹی کیوں نہ ہو؟“
بخاري كتاب النكاح باب التزويج على القرآن وبغير صداق (5149)، مسلم، كتاب النكاح، باب الصداق وحقوق النساء (1425)
یہ اس شخص کو فرمایا تھا جو ایک عورت سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پاس مال و دولت نہیں تھا۔ اگر کسی عورت کا نکاح بغیر مہر کے کر دیا جائے تو اس کے لیے مہر مثل دینا واجب ہے۔ مہر مثل سے مراد اس عورت کے خاندان کی دیگر عورتوں کا اوسط حق مہر ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ انسان قرآن وحدیث کی تعلیم سکھانے کے بدلے عورت سے شادی کر لے، یہی اس کا حق مہر ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ شخص کو کہا: ”(اگر تیرے پاس کچھ نہیں تو ) بتاؤ کیا تجھے قرآن مجید کی کچھ سورتیں یاد ہیں؟“ اس نے کہا : ”جی ہاں !“ فرمایا: ” اس عورت کو یہ سورتیں سکھلاؤ، جاؤ میں نے اسی حق مہر کے عوض تمہاری شادی اس سے کر دی ۔“ لہذا ایسا شخص جو اتنا تنگ دست ہو کہ اس کے پاس حق مہر دینے کے لیے کوئی چیز نہ ہو تو وہ قرآن وحدیث اور نفع بخش تعلیم کو بھی حق مہر بنا سکتا ہے اور اگر اس کے پاس اموال و اسباب ہوں تو حق مہر لازمی مقرر کرنا ہوگا۔ مہر عورت کا حق ہے جس میں کوئی دوسرا مداخلت نہیں ۔ اگر عورت اپنی رضا مندی رغبت اور خوشی سے حق مہر معاف کر دے تو آدمی پر کچھ لازم نہیں، بشرطیکہ عورت اپنی رضامندی پورے ہوش و حواس اور بغیر کسی دباؤ کے ایسا کرے اور وہ عاقلہ ہو۔ اللہ تعالٰی فرماتے ہیں:
﴿وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ طِيبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَرِيئًا ﴾
(النساء : 4)
”اور عورتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو، ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے کچھ مال چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہو کر کھاؤ پیو۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے