تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ
اللہ کا ذکر
مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَىِّ وَالْمَيِّتِ
”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور جو ذکر نہیں کرتا، زندہ اور مردے کی طرح ہے۔“ [صحيح البخاري، 6407]
فوائد:
اللہ کا ذکر نور اور زندگی کا ذریعہ ہے جب کہ اللہ کو فراموش کرنا ظلمت و موت کا باعث ہے۔ اللہ کو یاد نہ کرنے والے مردوں کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے :
” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کیا کرو۔“ [الأحزاب، 41]
ذکر الہی، تلاوت قرآن، مطالعہ حدیث اور کثرت درود و سلام سب اللہ کے ذکر کی مختلف صورتیں ہیں۔ سب سے بڑھ کر ذکر یہ ہے کہ انسان جملہ امر و نواہی میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھے۔ اوامر کو بجا لانے اور نواہی سے اجتناب کرنے کی کوشش کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے ذکر کی برتری کو بایں الفاظ میں بیان کیا ہے :
”کیا میں تمہیں ایک بہترین عمل کے متعلق آگاہ نہ کروں، جو تمہارے مالک کے ہاں اجر کے اعتبار زیادہ بڑھنے والا، تمہارے درجات کی بلندی کا باعث تمہارے لیے سونے اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لئے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے اعلیٰ جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ، صحابہ کرام نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیوں نہیں، آپ ضرور آگاہ فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ اللہ کا ذکر ہے۔ “ [ مسند احمد، 6/446]
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا، یا رسول اللہ !کون سا عمل بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو۔“ [ ترمذي، الزهد 2329 ]
”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے اور جو ذکر نہیں کرتا، زندہ اور مردے کی طرح ہے۔“ [صحيح البخاري، 6407]
فوائد:
اللہ کا ذکر نور اور زندگی کا ذریعہ ہے جب کہ اللہ کو فراموش کرنا ظلمت و موت کا باعث ہے۔ اللہ کو یاد نہ کرنے والے مردوں کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو حکم دیا ہے :
” اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کیا کرو۔“ [الأحزاب، 41]
ذکر الہی، تلاوت قرآن، مطالعہ حدیث اور کثرت درود و سلام سب اللہ کے ذکر کی مختلف صورتیں ہیں۔ سب سے بڑھ کر ذکر یہ ہے کہ انسان جملہ امر و نواہی میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھے۔ اوامر کو بجا لانے اور نواہی سے اجتناب کرنے کی کوشش کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے ذکر کی برتری کو بایں الفاظ میں بیان کیا ہے :
”کیا میں تمہیں ایک بہترین عمل کے متعلق آگاہ نہ کروں، جو تمہارے مالک کے ہاں اجر کے اعتبار زیادہ بڑھنے والا، تمہارے درجات کی بلندی کا باعث تمہارے لیے سونے اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لئے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے اعلیٰ جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ، صحابہ کرام نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیوں نہیں، آپ ضرور آگاہ فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ اللہ کا ذکر ہے۔ “ [ مسند احمد، 6/446]
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا، یا رسول اللہ !کون سا عمل بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو۔“ [ ترمذي، الزهد 2329 ]