وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا نَتَكَلَّمُ فِي الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ مِنَّا صَاحِبَهُ، وَهُوَ إِلَى جَنْبِهِ فِي الصَّلَاةِ ، حَتَّى نَزَلَتُ ﴿وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ [البقرة: ۲۳۸] فَأُمِرُنَا بِالسُّكُوتِ، وَنُهِينَا عَنِ الْكَلَامِ
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس نے بیان کیا : ”ہم نماز میں باتیں کیا کرتے تھے ، ہم میں سے ایک شخص بحالت نماز اپنے پہلو میں کھڑے ہوئے شخص سے بات کر لیا کرتا تھا ، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی اللہ کے لیے کھڑے ہو جاؤ فرمانبردار بن کر۔ [البقره : 238]
تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور ہمیں بات کرنے سے روک دیا گیا “۔ مسلم ذوالیدین کی مروی حدیث عنقریب آئے گی ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
تحقیق و تخریج : بخاری : 1200 ، 4534 ، مسلم : 539
فوائد :
➊ نماز میں کسی قسم کی کلام کرنا ممنوع ہے ۔ نماز میں خاموشی اختیار کرنا ضروری ہے ۔
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس نے بیان کیا : ”ہم نماز میں باتیں کیا کرتے تھے ، ہم میں سے ایک شخص بحالت نماز اپنے پہلو میں کھڑے ہوئے شخص سے بات کر لیا کرتا تھا ، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی اللہ کے لیے کھڑے ہو جاؤ فرمانبردار بن کر۔ [البقره : 238]
تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور ہمیں بات کرنے سے روک دیا گیا “۔ مسلم ذوالیدین کی مروی حدیث عنقریب آئے گی ۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
تحقیق و تخریج : بخاری : 1200 ، 4534 ، مسلم : 539
فوائد :
➊ نماز میں کسی قسم کی کلام کرنا ممنوع ہے ۔ نماز میں خاموشی اختیار کرنا ضروری ہے ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]