وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرًا عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ؛ فَقَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ ، فَحِبُّتُهُ لَيْلَةٌ لِبَعْضِ أَمْرِي، فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّى وَعَلَى ثَوبٌ وَاحِدٌ فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: مَا السُّرَى يَا جَابِرُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي فَلَمَّا فَرَغْتُ قَالَ: مَا هَذَا الْإِشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ ؟ قُلْتُ: كَانَ ثَوْبًا قَالَ: فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفُ بِهِ وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرُبِهِ
حضرت سعید بن حارث سے روایت ہے اس نے بیان کیا کہ ہم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا : ”میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوا ، ایک رات میں اپنے ایک کام کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلى الله عليه وسلم نماز پڑھ رہے ہیں میرے پاس ایک ہی کپڑا تھا میں نے اپنے جسم پر لپیٹا اور آپ کی ایک جانب کھڑے ہو کر نماز پڑھی جب آپ نماز سے پھرے تو ارشاد فرمایا : ”جابر کیا کوئی پو شیدہ بات ہے ؟“ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ضرورت بتا دی ، جب میں فارغ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ کیا لپیٹا ہوا ہے جو میں نے دیکھا ہے ؟ میں نے عرض کی : یہ کپڑا ہے ! آپ نے ارشاد فرمایا اگر کپڑا کھلا ہو یعنی زیادہ ہو تو اپنے سے لپیٹ لیا کرو اور اگر تنگ ہو تو اس کا تہبند باندھ لیا کرو ۔ [بخاري]
تحقيق و تخریج : بخاری : 361
فوائد :
➊ ایک ہی کپڑا اتنا بڑا ہو کہ قریباً پورے جسم کو چھپانے کی اہلیت رکھتا ہو ۔ تو پھر اس سے تمام بدن اس طرح ڈھانپا جائے کہ چادر کے دو اوپر والے کونے مخالف سمت بغلوں سے گزارتے ہوئے کندھوں سے گزار کر گردن کی پچھلی طرف باندھے جائیں اس صورت میں تمام بدن چھپ جائے گا ، اور اگر چادر چھوٹی ہو جو صرف ناف سے لے کر ٹخنوں تک کے حصے چھپا سکتی ہو تو پھر تہبند بنالی جائے اس صورت میں بھی نماز درست ہو جائے گی ۔
➋ چادر ایک ہو تو اس کو سادہ سے انداز میں اوپر اوڑھنا درست نہیں ہے ۔ دوران نماز چادر اتر بھی سکتی ہے یا بار بار دامن نیچے آنے پر اوپر چادر اوڑھنی پڑتی ہے اس سے نماز میں خلل واقع ہوتا ہے اور شرمگاہ کے ننگے ہونے کا اندیشہ بھی ہوتا ہے ۔
➌ عذر کے پیش نظر صرف چادر میں بھی نماز قبول ہو جاتی ہے تہبند باندھنا جائز ہے ۔
➍ اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھی جا سکتی ہے اگر کوئی نمازی دیکھے کہ جماعت ہو رہی ہے یا کوئی عام آدمی جس کو کسی معتبر شخص یا امام سے کام ہو وہ مسجد میں اپنی حاجت قضائی کے لیے آیا ہو جماعت ہو رہی ہو یا جس سے کام ہے وہ نماز پڑھ رہا ہے تو بجائے اس کے کہ وہ فضول بیٹھ کر انتظار کرے بہتر یہ ہے کہ وہ بھی نماز اس کے ساتھ پڑھ لے کام کلام سے قبل نماز کو ترجیح دینی چاہیے ۔
➎ کسی بڑے کے ساتھ سفر کیا جا سکتا ہے دوران سفر اگر کوئی ضرورت پیش آئے تو اپنے امیر سفر کو بتانا درست ہے ۔ رات کی نماز پڑھنی مشروع ہے ۔ رات کے وقت کسی کی ضرورت پوری کرنا یا کسی کو کام یا راز کی بات بتانا درست ہے ۔ امیر سفر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے لباس و حوائج پر نظر رکھے ۔ کوئی نا پسند فعل ہو تو اپنے ساتھیوں کی راہنمائی کرے ۔