دعا کے بعد ہاتھ منہ پر پھیرنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: جائز ہے ۔
ابونعیم وہب بن کیسان مدنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
رأيت ابن عمر وابن الزبير يدعوان ، يديران بالراحتين على الوجه
”میں نے عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کو دعا کے بعد ہتھیلیاں چہرے پر پھیرتے دیکھا ۔“ [الأدب المفرد للبخاري: ٦٠٩ ، وسنده حسن]
قال الفريابي: حدثنا إسحق بن راهويه أخبرنا المعتمر بن سليمان قال: رأيت أبا كعب صاحب الحرير يدعو رافعا يديه فإذا فرغ مسح بهما وجهه فقلت له: من رأيت يفعل هذا قال: الحسن بن أبى الحسن
”معتمر بن سلیمان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبد ربہ بن عبید ابو کعب صاحب حریر کو ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے دیکھا ، دعا سے فارغ ہو کر انہوں نے ہاتھ چہرے پر پھیر لیے ۔ میں نے عرض کیا: آپ نے ایسا کرتے کسے دیکھا؟ فرمایا : حسن بصری رحمہ اللہ کو ۔“
[ فض الوعاء فى أحاديث رفع اليدين بالدعاء للسيوطي ، ص ١٠١ ، وسنده صحيح]
حافظ سیوطی رحمہ اللہ (911ھ) نے اس کی سند کو ”حسن“ کہا ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!