إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
تمام رسولوں علیہم السلام پر درود شریف بھیجیں
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ۔ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ۔ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔﴾
(الصافات: 180 تا 182)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پاک ہے تیرا رب، عزت کا رب، ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اور سلام ان پر جو بھیجے گئے ۔ اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ “
حدیث 1:
عن أبى سعيد الخدري رضي الله عنه قال: كان إذا سلم النبى صلى الله عليه وسلم من الصلاة قال ثلاث مرات: ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ . وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ . وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.﴾
تفسير ابن كثير: 441/4 ، فتح القدير للشوكاني: 522/2، تفسیر قرطبی: 90/8.
اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو تین مرتبہ یہ کلمات ادا فرماتے: ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ . وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ . وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.﴾ (الصافات: 182-180) تیرا عزت والا رب ان تمام عیوب سے پاک ہے جو کافر بیان کرتے ہیں ، سلام رسولوں (علیہم السلام ) پر اور تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہی سزاوار ہے ۔“
مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت درود وسلام پڑھنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ (الأحزاب: 56)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوۃ بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس پر صلوۃ بھیجو اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔ “
حدیث 2:
«وعن فاطمة رضي الله عنها بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد يقول: بسم الله والسلام على رسول الله ، اللهم اغفر لي ذنوبي ، وافتح لي أبواب رحمتك . وإذا خرج قال: بسم الله والسلام على رسول الله ، اللهم اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك»
سنن ابن ماجه ، کتاب المساجد والجماعة، رقم: 771 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں داخل ہوتے تو فرماتے: بِسْمِ اللهِ وَالسَّلَامُ عَلى رَسُولِ اللهِ، اللّهُم اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي ، وَفَتَحُ لِى اَبْوَابَ رَحْمَتِكَ اللہ کے نام سے مسجد میں داخل ہوتا ہوں اللہ کے رسول پر سلام ہو ، اے اللہ ! میرے گناہ معاف فرما اور اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ۔ اور جب مسجد سے باہر نکلتے تو یہ کلمات ادا فرماتے: بِسْمِ اللهِ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي اَبْوَابَ فَضْلِكَ اللہ کے نام سے مسجد سے نکلتا ہوں اللہ کے رسول پر سلام ہو ، اے اللہ ! میرے گناہ معاف فرما اور اپنے فضل کے دروازے میرے لیے کھول دے ۔“
دعا کے وقت صرف درود وسلام پڑھنا
حدیث 3:
«وعن أبى بن كعب رضي الله عنه قال: قلت يا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي؟ قال ما شئت قلت: الربع، قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك . قلت: النصف ، قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك . قلت فالثلثين ، قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك . قلت: أجعل لك صلاتي كلها قال: إذا تكفى همك ويغفر لك ذنبك»
سنن ترمذی ، کتاب صفة القيامة والرقائق والورع، رقم: 2457، سلسلة الصحيحة، رقم: 954
”اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجتا ہوں اپنی دعا میں سے کتنا وقت درود کے لیے وقف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جتنا تو چاہے۔ میں نے عرض کیا: ایک چوتھائی صحیح ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جتنا تو چاہے، لیکن اگر اس سے زیادہ کرے تو تیرے لیے اچھا ہے ۔ میں نے عرض کیا ، نصف وقت مقرر کر دوں؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جتنا تو چاہے لیکن اگر اس سے زیادہ کرے تو تیرے لیے اچھا ہے۔ میں نے عرض کیا: دو تہائی مقرر کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جتنا تو چاہے، لیکن اگر زیادہ کرے تو تیرے لیے ہی بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا: میں اپنی دعا کا سارا وقت درود کے لیے وقف کرتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کے لیے کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔ “
درود و سلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے
حدیث 4:
«وعن أوس بن أوس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم ، وفيه قبض ، وفيه النفخة ، وفيه الصعقة ، فأكثروا على من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة على، قال، قالوا: يا رسول الله وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت؟ قال: يقولون بليت ، فقال: إن الله عز وجل حرم على الأرض أجساد الأنبياء»
سنن ابوداؤد ، باب تفریع ابواب الجمعة، رقم: 1047 ، سنن ابن ماجة رقم: 1085 ، صحيح ابن خزيمة، رقم: 1733۔ ابن خزیمہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب دنوں میں سے جمعہ کا دن افضل ہے اسی روز آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے ، اسی روز ان کی روح قبض کی گئی ، اسی روز صور پھونکا جائے گا ، اسی روز اُٹھنے کا حکم ہوگا لہذا اس روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو تمھارا درود میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہڈیاں بوسیدہ ہو چکی ہوں گی یا یوں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم مبارک مٹی میں جل چکا ہوگا تو پھر ہمارا درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیسے کیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے انبیاء (علیہم السلام ) کے اجسام زمین پر حرام کر دیے ہیں۔ “
جمعۃ المبارک کے کثرت سے درود و سلام پیش کرنا
حدیث 5:
«وعن ابن مسعود الأنصاري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا الصلاة على فى يوم الجمعة فإنه ليس يصل على احد يوم الجمعة إلا عرضت على صلاته»
صحيح الجامع الصغير ، رقم: 1219
”اور حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ، جو آدمی جمعہ کے روز مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ “
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود وسلام پڑھنے کی فضیلت
حدیث 6:
«وعن أبى بكر الصديق رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا الصلاة على فإن الله وكل بي ملكا عند قبرى فإذا صلى على رجل من أمتي قال لي ذلك الملك: يا محمد إن فلان ابن فلان صلى عليك الساعة»
سلسلة الأحاديث الصحيحه ، رقم: 530
”اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے پر کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ اللہ تعالیٰ میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جب بھی میرا کوئی امتی مجھ پر درود بھیجے گا ، تو یہ فرشتہ مجھے کہے گا اے محمد ! فلاں بن فلاں نے فلاں وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا ہے ۔ “
دعا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنے کا بیان
حدیث 7:
«وعن فضالة بن عبيد رضي الله عنه قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلى فقال: اللهم اغفر لي وارحمني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عجلت أيها المصلي ، إذا صليت فقعدت فاحمد الله بما هو أهله وصل على ثم ادعه . قال: ثم صلى رجل آخر بعد ذلك فحمد الله وصلى على النبى صلى الله عليه وسلم ، فقال النبى صلى الله عليه وسلم: أيها المصلى ادع تجب»
صحیح سنن ترمذی، رقم: 3476 ، صحيح أبوداؤد، رقم: 1331
”اور حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی (مسجد میں ) آیا، نماز پڑھی اور دعا کرنے لگا: یا اللہ مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم کر ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے آدمی تو نے (دعا مانگنے میں ) جلدی کی ، جب نماز پڑھو اور دعا کے لیے بیٹھو تو اللہ تعالیٰ کے شایان شان حمد وثنا کرو پھر مجھ پر درود بھیجو ، پھر اپنے لیے دعا کرو۔ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دوسرے آدمی نے نماز پڑھی (نماز کے بعد ) اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے نمازی ! دعا کر تیری دعا قبول کی جائے گی ۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صبح و شام درود وسلام بھیجنے کا بیان
حدیث 8:
«وعن أبى الدرداء رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى على حين يصبح عشرا وحين يمسي عشرا أدركته شفاعتي يوم القيامة»
صحيح الجامع الصغير رقم: 6233
”اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے دس مرتبہ صبح اور دس مرتبہ شام کے وقت مجھ پر درود بھیجا اسے روز قیامت میری سفارش حاصل ہوگی۔ “
ہر مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا
حدیث 9:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تتخذوا قبرى عيدا ولا تجعلوا بيوتكم قبورا وحيتما كنتم فصلوا على فإن صلاتكم تبلغني»
مسند أحمد: 367/2، مجمع الزوائد: 4/3۔ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری قبر کو میلہ نہ بناؤ اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبرستان بناؤ ، تم جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود بھیجتے رہو۔ تمھارا درود مجھے پہنچا دیا جاتا ہے۔ “
نماز جنازہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنا
حدیث 10:
«وعن أبى أمامة بن سهل رضي الله عنه ، أنه أخبره رجل من أصحاب النبى صلى الله عليه وسلم أن السنة فى الصلاة على الجنازة أن يكبر الامام ثم يقرأ بفاتحة الكتاب بعد التكبيرة الأولى سرا فى نفسه ثم يصلي على النبى صلى الله عليه وسلم ويخلص الدعاء للجنازة فى التكبيرات ولا يقرأ فى شيء منهن ثم يسلم سرا فى نفسه»
مسند الشافعي رقم 588
”اور حضرت ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ نماز جنازہ میں امام کا پہلی تکبیر کے بعد خاموشی سے سورۃ فاتحہ پڑھنا (پھر دوسری تکبیر کے بعد ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا پھر (تیسری تکبیر کے بعد ) خلوص دل سے میت کے لیے دعا کرنا اور ان تکبیرات میں قراءت نہ کرنا (چوتھی تکبیر کے بعد ) آہستہ سلام پھیرنا سنت ہے۔ “
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام نہ بھیجنے والا بخیل
حدیث 11:
«وعن على رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: البخيل الذى من ذكرت عنده فلم يصل على»
سنن ترمذی ، باب قول رسول الله رغم أنف رجل ، رقم: 3545، المشكاة، رقم: 933۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ میرے اوپر درود نہ بھیجے وہ بخیل ہے ۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجنے والوں کے لیے وعید
حدیث 12:
«وعن كعب بن عجرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أحضر المنبر فحضرنا فلما ارتقى الدرجة قال: آمين ثم ارتقى الدرجة الثانية فقال: آمين ، ثم ارتقى الدرجة الثالثة قال: آمين ، فلما فرغ نزل عن المنبر قال: فقلنا له: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم لقد سمعنا منك اليوم شيئا ما كنا نسمعه، قال: إن جبريل عرض لى فقال: بعد من أدرك رمضان فلم يغفرله، فقلت: آمين ، فلما رقيت الثانية قال: بعد من ذكرت عنده فلم يصل عليك فقلت: آمين ، فلما رقيت الثالثة قال: بعد من أدرك ابويه الكبر أو أحدهما فلم يدخلاه الجنة ، فقلت: آمين»
مستدرك حاكم: 103/3، در منثور: 185/1۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر لانے کا حکم دیا اور ہم منبر لائے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا: آمین ۔ پھر دوسری سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا: آمین۔ پھر تیسری سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا: آمین۔ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے ایسی بات سنی ہے جو اس سے پہلے نہیں سنی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور کہا ہلاکت ہے اس آدمی کے لیے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اپنے گناہ نہ بخشوائے ، میں نے جواب میں کہا آمین ، پھر جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا ہلاکت ہو ، اس آدمی کے لیے جس کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جائے ، لیکن وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے ، میں نے جواب میں کہا آمین ، جب تیسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا ہلاکت ہے اس آدمی کے لیے جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے کی عمر میں پایا لیکن ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی، میں نے جواب میں کہا ، آمین۔ “
حدیث 13:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: رغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل على ، ورغم أنف رجل دخل عليه رمضـان ثم انسلخ قبل أن يغفر له، ورغم أنف رجل أدرك عنده أبواه الكبر فلم يدخلاه الجنة»
سنن الترمذی، باب قول رسول الله رغم أنف رجل، رقم: 3545، المشكاة، رقم: 927۔ محدث البانی نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رسوا ہوا وہ آدمی جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ درود نہ پڑھے ، رسوا ہوا وہ آدمی جس نے رمضان کا پورا مہینہ پایا اور وہ اپنے گناہ نہ بخشوا سکا ، رسوا ہوا وہ آدمی جس کے سامنے اس کے ماں باپ بڑھاپے کی عمر کو پہنچیں اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا۔ “
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا درود و سلام بھیجنے والوں کو جواب دینا
حدیث 14:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من أحد يسلم على إلا رد الله على روحي حتى أرد عليه السلام»
سنن ابو داؤد ، كتاب المناسك ، رقم: 2041 – محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی شخص مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح واپس لوٹاتا ہے اور میں (اس سلام کا ) جواب دیتا ہوں ۔ “
درود و سلام بھیجنے والوں پر فرشتوں کی دعائے رحمت
حدیث 15:
«وعن عامر بر ربيعة رضي الله عنه عن أبيه قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول: من صلى على لم تزل الملائكة تصلي عليه ما صلى على»
مسند أحمد: 445/3 ، الترغيب والترهيب: 500/2- احمد شاکر نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
”اور حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تک کوئی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے اس وقت تک فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ “
جبرئیل علیہ السلام کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والوں کو بشارت
حدیث 16:
«وعن أبى طلحة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، جاء ذات يوم والبشرى فى وجهه فقلنا: إنا لنرى البشرى فى وجهك فقال: إنه أتانى الملك جبريل فقال: يا محمد! إن ربك يقول: أما يرضيك أنه لا يصلي عليك أحد إلا صليت عليه عشرا، ولا يسلم عليك أحد إلا سلمت عليه عشرا»
سنن نسائی، رقم: 1216 ، سنن دارمی، رقم: 2773 ، مسند أحمد: 30/4 – محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خوشی سے ٹمٹما رہا تھا ہم نے عرض کیا: آج ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر مسرت کے آثار دیکھ رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور بشارت دی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: کیا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے یہ بات خوشی کا باعث نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو امتی ایک مرتبہ درود بھیجے ، میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں اور جو امتی ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہے، میں اس کو دس مرتبہ سلام کہوں؟ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا قبولیت دعا کے لیے ضروری ہے
حدیث 17:
«وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كنت أصلي والنبي صلى الله عليه وسلم وأبو بكر وعمر معه، فلما جلست بدأت بالثناء على الله ثم الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم ، ثم دعوت لنفسي فقال النبى صلى الله عليه وسلم: سل تعطه ، سل تعطه»
سنن ترمذی، رقم: 593، مسند أحمد: 386/2۔ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نماز پڑھ رہا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما بھی تشریف فرما تھے ۔ میں (دعا کے لیے) بیٹھا ، تو پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا ، پھر اپنے لیے دعا کی ، تو نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: (اس طرح) اللہ تعالیٰ سے مانگو ضرور دیے جاؤ گے (دوبارہ فرمایا ) اللہ تعالیٰ سے مانگو دیے جاؤ گے ۔ “
حدیث 18:
«وعن على رضي الله عنه قال: كل دعاء محجوب حتى يصلى على النبى صلى الله عليه وسلم»
معجم كبير للطبرانی، رقم: 725 ، سلسلة الصحيحة، رقم: 3035
”اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے دعا معلق رہتی ہے۔ “
درود و سلام بھیجنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت کا حق دار
حدیث 19:
«وعن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى دخل نخلا ، فسجد ، فأطال السجود حتى خشيت ان يكون الله قد توفاه؟ قال: فجئت انظر، فرفع رأسه، فقال: ما لك؟ فذكرت له ذلك قال: فقال: إن جبريل عليه السلام قال لي: ألا أبشرك إن الله عزوجل يقول لك: من صلى عليك صلاة، صليت عليه ومن سلم عليك، سلمت عليه»
مسند أحمد: 191/1۔ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز گھر سے نکلے اور کھجوروں کے باغ میں داخل ہوئے ، بہت طویل سجدہ کیا حتی کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض نہ کر لی ہو ۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہی دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: کیا بات ہے؟ میں نے یہ بات بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جبریل علیہ السلام نے مجھ سے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو ایک بشارت نہ دوں؟ اللہ کریم فرماتا ہے ، جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے گا ، میں بھی اس پر رحمت نازل کروں گا اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجے گا میں بھی اس پر سلام بھیجوں گا ۔ “
درود و سلام بھیجنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کا مستحق
حدیث 20:
«وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى على او سأل لي الوسيلة حقت عليه شفاعتي يوم القيامة»
فضل الصلاة على النبىﷺ للالبانی ، رقم: 50
”اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے مجھ پر درود بھیجا یا میرے لیے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ (جنت میں بلند مقام ) مانگا اس کے لیے میں قیامت کے روز سفارش کروں گا ۔“
کثرت درود قربت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا باعث
حدیث 21:
«وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أولى الناس بي يوم القيامة أكثرهم على صلاة»
سنن ترمذی، رقم: 484، صحیح ابن حبان، رقم: 9080، مشكوة المصابيح، رقم: 923 – ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر بکثرت درود بھیجتا ہے، قیامت کے روز سب سے زیادہ میرے قریب ہوگا ۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا گناہوں کا کفارہ
حدیث 22:
«وعن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى على صلاة واحدة صلى الله عليه عشر صلوات وحطت عنه عشر خطيئات ، ورفعت له عشر درجات»
سنن نسائی ، رقم: 97، مسند أحمد: 102/3- محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اس کے دس گناہ معاف فرمائے گا اور دس درجے بلند فرمائے گا۔ “
درود صرف رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر بھیجو
حدیث 23:
«وعن ابن عباس رضي الله عنهما أنه قال: لا تصلوا على أحد إلا على النبى ولكن يدعى للمسلمين والمسلمات بالاستغفار»
فضل الصلاة على النبي ﷺ ، للالبانی ، رقم: 75
”اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے علاوہ کسی پر درود نہ بھیجو البتہ مسلمان مردوں اور عورتوں کے لیے استغفار کرو ۔ “
اللہ اور فرشتے صف کے دائیں طرف والوں پر درود بھیجتے ہیں
حدیث 24:
«وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله وملائكته يصلون على ميامن الصفوف»
صحیح سنن ابوداؤد ، رقم: 628
”اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صف کے دائیں طرف کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ رحمت نازل فرماتے ہیں اور فرشتے ان کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں ۔ “
حدیث 25:
«وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الملائكة تصلى على أحدكم ما دام فى مصلاه الذى صلى فيه ما لم يحدث تقول اللهم اغفر له اللهم ارحمه»
صحیح بخاری ، رقم: 445
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب تک اپنی نماز کی جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، بیٹھا رہے اور اس کا وضو نہ ٹوٹے ، تب تک فرشتے اس پر درود بھیجتے رہتے ہیں اور یوں کہتے ہیں یا اللہ ! اس کو بخش دے، اس پر رحم فرما۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ مسنون درود
حدیث 26:
«وعن أبى سعيد الخدري قال: قلنا يا رسول الله: هذا التسليم فكيف نصلى عليك؟ قال: قولوا: اللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم»
صحیح بخاری ، رقم: 4798
”اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کا طریقہ تو معلوم ہے ، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں؟ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: یوں کہو یا اللہ ! اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح رحمتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم (علیہ السلام ) پر نازل فرمائیں ۔ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام ) پر نازل فرمائیں ۔ “
حدیث 27:
«وعن عبد الرحمن ابن أبى ليلى قال: لقيني كعب بن عجرة فقال: ألا أهدى لك هدية سمعتها من النبى صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى، فأهدها لي فقال: سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله! كيف الصلاة عليكم أهل البيت؟ فإن الله قد علمنا كيف نسلم عليكم؟ قال: قولوا اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد»
صحیح بخاری ، رقم: 3370
”اور حضرت عبد الرحمن بن ابولیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے کیا میں تمھیں وہ چیز ہدیہ نہ دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں ، ضرور دو ۔ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو بتا دیا ہے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اہل بیت پر درود کیسے بھیجیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان الفاظ میں درود بھیجا کرو، یا اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اسی طرح رحمت بھیج جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام ) اور آل ابراہیم (علیہ السلام ) پر رحمت بھیجی ہے ، تعریف اور بزرگی تیرے ہی لیے ہے ۔ یا اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اسی طرح برکت نازل فرما جس طرح تو نے ابراہیم (علیہ السلام ) اور آل ابراہیم (علیہ السلام ) پر برکت نازل فرمائی ، تو بزرگ ہے اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔ ۔ “
حدیث 28:
«وعن زيد بن خارجة رضي الله عنها قال: أنا سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: صلوا على واجتهدوا فى الدعاء وقولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد»
صحیح سنن نسائی ، رقم: 1225
”اور حضرت زید بن خارجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (درود کے بارے میں ) سوال کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر درود بھیجا کرو اور دعا میں اس کو لازم کر لو اور یوں کہو اے اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ “
حدیث 29:
«وعن أبى حميد الساعدي رضي الله عنه أنهم قالوا يا رسول الله كيف نصلي عليك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم قولوا اللهم صل على محمد وأزواجه وذريته كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وأزواجه وذريته كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد»
صحیح بخاری ، رقم: 3369
”اور حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کس طرح درود بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یوں کہو! یا اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنھن پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر اسی طرح رحمت بھیج جس طرح تو نے آل ابراہیم (علیہ السلام ) پر رحمت بھیجی ، یا اللہ ! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رضی اللہ عنھن اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم (علیہ السلام ) پر برکت نازل فرمائی ، تو بے شک بزرگ اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے کا مسنون طریقہ
حدیث 30:
«وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: التفت إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إن الله هو السلام فإذا صلى أحدكم فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبى ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين فإنكم إذا قلتموها أصابت كل عبد لله صالح فى السماء والأرض أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»
صحیح بخاری ، رقم: 831
”اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی سلام ہے ، جب تم نماز پڑھو ، تو کہو ۔ تمام زبانی ، جسمانی اور مالی عبادات اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہیں ۔ اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ (صلى الله عليه وسلم ) پر اللہ کا سلام اور اس کی رحمتیں اور برکتیں ہوں ہم پر بھی اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ۔ جب تم یہ کہو گے تو یہ الفاظ اللہ تعالی کے تمام نیکی بندوں کو پہنچیں گے چاہے وہ آسمان میں ہوں یا زمین میں ۔ میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام نہ بھیجنے والے خسارہ اٹھائیں گے
حدیث 31:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما قعد قوم مقعدا لم يذكروا فيه عزوجل ويصلوا على النبى صلى الله عليه وسلم إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب»
سلسلة الصحيحة، رقم: 76
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس مجلس میں لوگ اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کریں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجیں وہ مجلس قیامت کے دن ان لوگوں کے لیے باعث حسرت ہوگی خواہ وہ نیک اعمال کے بدلے میں ہی جنت میں چلے جائیں۔ “
حدیث 32:
«وعن ابن عباس رضي الله عنهما ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من نسي الصلاة على خطيء طريق الجنة»
صحیح سنن ابن ماجه ، رقم: 740
”اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا اس نے جنت کا راستہ کھو دیا ۔ “
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پر وسیلہ کی دعا کرنا
حدیث 33:
«وعن عبد الله بن عمرو بن العاص أنه سمع النبى صلى الله عليه وسلم يقول: إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ، ثم صلوا على ، فإنه من صلى على صلوة صلى الله عليه بها عشرا ثم سلوا الله لي الوسيلة، فإنها منزلة فى الجنة لا تنبغي إلا لعبد من عباد الله ، وأرجو أن أكون أنا هو، فمن سأل الله لي الوسيلة حلت له الشفاعة»
صحیح مسلم ، رقم: 849
”اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ جب مؤذن کی اذان سنو ، تو وہی کچھ کہو ، جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیوں کہ مجھ پر درود پڑھنے والے پر اللہ تعالیٰ دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں ۔ اس کے بعد میرے لیے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ مانگو۔ وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے جو جنتیوں میں سے کسی ایک کو دیا جائے گا مجھے اُمید ہے کہ وہ جنتی میں ہی ہوں گا ، لہذا جو میرے لیے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ کی دعا کرے گا اس کے لیے شفاعت واجب ہو جائے گی ۔ “
درود و سلام پہنچانے کے لیے فرشتے تعینات
حدیث 34:
«وعن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لله ملائكة سياحين فى الأرض يبلغونى من أمتي السلام»
سنن نسائی ، رقم: 82 ، سنن دارمی، رقم: 2774 ، مسند أحمد: 452/1 احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری اُمت کے لوگوں کا سلام مجھے پہنچانے کے لیے فرشتے مقرر کر رکھے ہیں جو زمین پر گشت کرتے رہتے ہیں ۔ “
حدیث 35:
«وعن أبى بكر الصديق رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا الصلاة على فإن الله وكل بي ملكا عند قبرك فإذا صلى على رجل من أمتي قال لي ذلك الملك: يا محمد! إن فلان ابن فلان صلى عليك الساعة»
سلسلة الأحاديث الصحيحة، للالباني الجزء الرابع، رقم: 1530
”اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو ۔ اللہ تعالیٰ میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا۔ جب بھی میرا کوئی امتی مجھ پر درود بھیجے گا، تو یہ فرشتہ مجھے کہے گا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں بن فلاں نے فلاں وقت آپ پر درود بھیجا ہے۔“
حدیث 36:
«عن أبى ذر رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن أبخل الناس من ذكرت عنده فلم يصل على»
فضل الصلاة على النبي للالبانى ، رقم: 37
”اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں سے بخیل ترین آدمی وہ ہے جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ میرے اوپر درود نہ بھیجے۔ “
بعض مقامات درود و سلام
حدیث 37:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا الله فيه ولم يصلوا على نبيهم إلا كان عليهم ترة ، فإن شاء عذبهم وإن شاء غفر لهم»
سنن ترمذی، کتاب الدعوات، رقم: 3380 ، سلسلة الصحيحة، رقم: 74
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو لوگ کسی جگہ بیٹھیں اور اس جگہ نہ اللہ کا ذکر کریں اور نہ اپنے نبی پر درود بھیجیں تو وہ مجلس ان پر باعث افسوس اور نقصان ثابت ہوگی ۔ اگر اللہ چاہے ان کو عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔ “
حدیث 38:
«وعن الحسن بن على رضي الله عنه قال: علمني علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات أقولهن فى الوتر فى القنوت: اللهم اهدني فيمن هديت ، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت ، وقني شر ما قضيت ، إنك تقضي ولا يقضى عليك ، وإنه لا يذل من واليت ، تباركت ربنا وتعاليت وصلى الله على النبى»
سنن النسائی، کتاب قيام الليل وتطوع النهار ، رقم: 1746، سنن الكبرى للبيهقي 290/2، ارواء الغلیل: 172/2- محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
اور حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں (پڑھنے کے لیے ) مجھے یہ کلمات سکھائے۔ فرمایا: (حسن! یوں) کہا کرو: ﴿اللَّهُمَّ عَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَاهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ سُبْحَانَكَ رَبَّنَا تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ﴾ ”اے اللہ ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنہیں تو نے رشد و ہدایت سے نوازا ہے اور مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے عافیت بخشی ہے اور جن لوگوں کو تو نے اپنا دوست بنایا ہے ان میں مجھے بھی شامل کر کے اپنا دوست بنالے۔ جو کچھ تو نے مجھے عطا فرمایا ہے اس میں میرے لیے برکت ڈال دے، اور جس شر و برائی کا تو نے فیصلہ فرمایا ہے اس سے مجھے محفوظ رکھ اور بچا لے۔ یقیناً تو یہی فیصلہ صادر فرماتا۔ جسے تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جا سکتا اور جس کا تو والی بنا وہ کبھی ذلیل وخوار اور رسوا نہیں ہوسکتا۔ ہمارے پروردگار آقا! تو (بڑا) ہی برکت والا اور بلند و بالا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت بھیج ۔“
حدیث 39:
«وعن نافع رحمه الله ان ابن عمر رضي الله عنهما كان إذا قدم من سفر دخل المسجد ثم أتى القبر فقال: السلام عليك يا رسول الله ، السلام عليك يا أبا بكر ، السلام عليك يا أبتاه»
مؤطا امام مالك: 166/1
”اور حضرت نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر سے واپس آکر مسجد تشریف لاتے تو (تحیۃ المسجد ادا کرنے کے بعد ) قبر اطہر پر حاضر ہوتے اور یوں سلام کرتے: «السلام عليك يا رسول الله» پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یوں سلام کرتے ) «السلام عليك يا أبا بكر» پھر (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ سے سلام کرتے ) «السلام عليك يا ابتاه»
حدیث 40:
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى على فى الكتاب لم تزل الملائكة يستغفرون له ما دام اسمي فى ذالك الكتاب»
الشفاء للقاضي عياض ، ص: 308
” اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میرے نام کے ساتھ کتاب میں درود لکھتا ہے جب تک میرا نام کتاب میں لکھا رہے گا فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے رہیں گے ۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين